موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
تعالیٰ کے ساتھ ہونا چاہیے وہ غیراللہ کے ساتھ کیا جائے۔ آدمی زبان سے تو خلاف شرع کوئی بات نہ کہے لیکن اس کا عمل شریعت کے خلاف ہو،بعض دفعہ آدمی زبان سے کہتا نہیں ہے لیکن کرتا وہی ہے جو جھٹلانے والا کرتا ہے،یہ بھی تکذیب کی ایک صورت ہے۔اللہ پاک ان سب سے ہماری حفاظت فرمائے۔(آمین)سورۂ رحمٰن کی تین بنیادی نعمتیں : خَلَقَ الْإِنْسَانَ مِنْ صَلْصَالٍ کَالْفَخَّارِ۱۴ وَخَلَقَ الْجَانَّ مِنْ مَّارِجٍ مِّنْ نَّار۱۵ فَبِاَیِّ آلَاءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ۱۶ ’’اسی نے انسان کو ٹھیکرے کی طرح کھنکھناتی مٹی سے بنایا ، اور جنات کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا تو تم اپنے پروردگار کی کون کونسی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ ‘‘ اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورۂ رحمٰن میں تین طرح کے مضامین بیان فرمائے ہیں اور وہ تینوں بڑی نعمتیں ہیں۔ (۱)ایک تو جسمانی ،مادّی ،دنیاوی اورروحانی اعتبار سے نعمتوں کا بیان ہے۔ (۲)قیامت میں گنہگاروں کی سزا کا بیان ہے۔یہ بھی اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہے۔ (۳)تیسرےان نعمتوں کا ذکر ہے جوآخرت میں اہلِ جنت کو دی جائیں گی۔ اس آیت میں اللہ پاک نے جسمانی نعمتوں کا ذکر فرمایا ہے،چنانچہ فرمایا:حضرتِ آدم کی تخلیق : ’’خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ صَلْصَالٍ کَالْفَخَّارِ‘‘ ’’ اسی نے انسان کو ٹھیکرے کی طرح کھنکھناتی مٹی سے بنایا ‘‘