موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
چیز کی خواہش رکھتی ہے۔ پھر کھارے پانی میں رہ کر اس میں ثقل اور بوجھ پیدا ہوجاتا ہے،جس کی وجہ سے وہ دوبارہ واپس نہیں آسکتی،اور غواص اس کو کھارے پانی سے نکال لیتے ہیں۔اس لئے دونوں کی جانب نسبت کی گئی ہے۔۱؎ (۴)بعض کہتے ہیں کہ یہاں مضاف محذوف ہے،اوراصل عبارت ہے:’’مِنْ اَحَدھِمَا‘‘، مطلب یہ ہے کہ ان دو سمندروں میں سے ایک سے موتی اور دوسرے سےمونگے نکلتے ہیں۔۲؎ (۶)بعض کہتے ہیں کہ اہل عرب کلام میں دو جنس ذکرکرتے ہیں، لیکن خبرایک سے متعلق دیتے ہیں،جیسے قرآن مجید میں ارشاد ہے: يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنْكُمْ اے جنات اور انسان کے گروہ!کیا تم میں سے تمہارے پاس رسول نہیں آئے‘‘ یہاں ’’مِنْكُمْ‘‘میں بظاہر جنات بھی مخاطب ہیں، کہ کیا تمہارے پاس تم میں سے رسول نہیں آئے؟حالانکہ رسول تو انسانوں ہی میں سے آتے ہیں،اسی طرح یہاں بھی اللہ پاک نے ’’مِنْھُمَا‘‘ کہا جس میں بظاہر دونوں سمندر شامل ہیں،لیکن مراد یک ہی سمندر ہے۔۳؎ (۷)بعض نے کہا کہ ہمیں یہ تسلیم ہی نہیں ہے کہ میٹھے پانی میں موتی نہیں ہوتے، کیونکہ موتی تو میٹھے پانی میں بھی ہوتے ہیں،لیکن لوگ نکال نہیں پاتے،کیونکہ میٹھے پانی میں بہاؤ زیادہ ہوتا ہے،اس لئے لوگ کھارے پانی سے اس کو نکالتے ہیں۔۴؎موتی اور مونگے کے فوائد : موتی اورمونگےبھی اللہ پاک کی نعمتیں ہیں،اور بڑےفائدےکی چیز یں ہیں،اور کئی چیزوں میں استعمال ہوتےہیں،حتیٰ کہ دواؤں میں بھی ان کو استعمال کیا جاتا ہے۔ موتی اورمونگے دل،جگر،دماغ، اعضائے رئیسہ کی قوت کے واسطے بے انتہا مفید ہیں۔ ------------------------------ ۱؎:تفسیرِرازی:۱۵؍۷۳۔ ۲؎:حوالۂ سابق۔ ۳؎:تفسیرِ مظہری:۱؍۶۲۸۸۔۴؎: تفسیرِرازی:۱۵؍۷۳۔