موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
ذکر کا ناغہ روح کا فاقہ : اسی لئے ایک بزرگ نے فرمایا کہ ذکر کا ناغہ روح کا فاقہ ہے۔ اگر ذکر میں ناغہ ہوجائے تو سمجھ لو کہ یہ روح کا فاقہ ہے ،کیونکہ ذکر روح کی غذا ہے۔اس لئے جس دن ذکر میں ناغہ ہوجائے اور روح کو غذا نہ دے سکو تو پھر نفس کو بھی غذا نہ دو، نفس پریشان ہوجائے گا کہ یہ کیا مصیبت ہے؟ چند دن ہی میں نفس سدھر جائے گا۔تو جیسے نفس کو غذا نہ دینے سے وہ ناراض ہوتا ہے ایسے ہی روح کو غذا نہ دینے سے وہ ناراض ہوتی ہے۔روح کی غذا اور دوا : اصل بات یہ ہے کہ آدمی سے جب معصیت ہوتی ہے تو اُس سے ذکر میں سستی ہوتی ہے۔ ذکر کی کثرت سے آدمی کو طاعت میں ہمت ملتی ہے۔ بزرگوں نے فرمایا کہ اگر معصیت کی وجہ سے ذکر میں ناغہ ہونے لگے اور وحشت ہونے لگے تو اس کا علاج یہی ہے کہ ذکر میں ناغہ نہ کرے بلکہ مجاہدہ کرکے ذکر کرے، کیونکہ یہ غفلت ذکر ہی سے زائل ہوتی ہے، ذکر اس کی دوا ہے۔اس لئے کثرت سے ذکر کا اہتمام کرنا چاہیے۔اسی واسطے حضراتِ صوفیاء کے پاس ذکر ہی کے ذریعہ روح کی صفائی کی جاتی ہے،خاص طریقوں سے آدمی سے ذکر کروایا جاتا ہے،تب کہیں جاکر روح میں نورانیت پیداہوتی ہے۔اوریہی ذکر اس روح کی غذا بن جاتا ہے،بلکہ بعض دفعہ توجسم کی بھی غذا بن جاتا ہے۔اسی وجہ سے بعض بزرگ کہتے تھے کہ الحمد للہ اللہ کے ذکر کی برکت سے اب ہمیں کھانے کی ضرورت نہیں رہی۔ صرف اتباعِ سنت کی نیت سےکچھ کھالیتے ہیں۔حضرت عیسیٰ کے نزول کےزمانے میں مومنین کی غذا : ایک حدیث میں آپ نے ارشاد فرمایا کہ قربِ قیامت حضرت عیسیٰ کے زمانے میں ایک وقت ایسا آئے گا کہ آسمان سے بارش بند ہوجائے گی،اور زمین اپنے غلوں کو اگانا بند کردے گی،اور کھانے پینے کی چیزیں ختم ہوجائیں گی،صحابہ نے کہا کہ اے اللہ کے رسول! وہ اس زمانے میں زندہ کیسے رہیں گے؟ آپ نے فرمایا کہ وہ