موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
’’اَهْلُ الْجَنَّةِ يَنْكِحُوْنَ النِّسَاءَ وَلَا يَلِدْنَ لَيْسَ فِيْهَا مَنِّيٌ وَلَا مَنِيَّةٌ ‘‘۱؎ ’’اہل جنت عورتوں سے صحبت کریں گے،لیکن عورتیں بچے نہیں جنیں گی،اس میں کوئی منی نہیں ہوگی۔ایک روایت میں ہےکہ جنت میں اگر آدمی بچے چاہے گا تو ایک لمحے میں بچہ پیدا ہوجائے گا لیکن آپ نے فرمایا کہ وہاں لوگ اس کی خواہش نہیں کریں گے۔ خلاصہ یہ ہے کہ انسانوں کوملنے والی حوریں ایسی ہوں گی جن کو کسی انسان نے کبھی ہاتھ نہ لگایا ہوگا اور نہ جماع کیا ہوگا،اور جنات کوملنے والی حوریں ایسی ہوں گی جن کو کبھی کسی جن نے کبھی ہاتھ نہ لگایا ہوگا اور نہ جماع کیا ہوگا۔ اس آیت کی دوسری تفسیریہ ہے کہ دنیا میں بعض مرتبہ خود انسانوں کو جنات ستاتے ہیں اور ان پر مسلط ہوجاتے ہیں،تو جنت میں اس طرح کا بھی کوئی امکان نہیں ہوگا۔وہ یاقوت اور مرجان کی طرح ہوں گی : کَاَ نَّھُنَّ الْیَاقُوْتُ وَالْمَرْجَانُ ۵۸ فَبِأَیِّ آلَاءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ۵۹ گویا وہ یاقوت اور مرجان ہیں ۔سو (اے جن و انس ) تم اپنے رب کی کون کونسی نعمتوں کو جھٹلاؤگے؟ یاقوت سفیدقیمتی پتھر کو کہتے ہیں جو سرخ،نیلا اور زرد بھی ہوتا ہے۔۲؎اور مرجان کی تفسیر اس سے قبل گزر چکی ہے۔ یاقوت اور مرجان سے اُن کی صفائی،اُن کی چمک دمک،ان کی سفیدی و سرخی اور ان کے حسن کو بتانا مقصودہے۔۳؎بعض مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ رنگ میں صفائی نہیں ہوتی لیکن اعضاء برابر اور متناسب ہوتے ہیں۔آنکھ جیسی ہونی چاہیے ویسی ہی ہے ،ناک جیسی ہونی چاہیے ویسی ہی ہے،ہونٹ جیسے ہونے چاہیے ویسے ہی ہیں،لیکن اس میں ------------------------------ ۱؎:الدر المنثور:۱؍۱۰۰۔ ۲؎:القاموس الوحید:۱۹۱۵۔ ۳؎:تفسیرِ رازی:۲۹؍۳۷۹۔وروح المعانی۔