موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
شرک کی بو آتی تھیں،اور بہت سے تعویذات اور جھاڑ پھونک کے طریقے ایسی بھی تھے جن کی آپنے اجازت دی ،اور جو صرف خالصتاً علاج کے لئے استعمال کئے جاتے تھے اور ان میں کفر و شرک اور غیر اللہ سے استمداد کی کوئی آمیزش نہیں تھی۔ ایک حدیث میں ہے کہ کچھ لوگ آپ کے پاس آئے اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول !ہمارے پاس ایک رقیہ ہے،جس کے ذریعہ ہم جھاڑ پھونک کرتے ہیں لیکن آپ نے رقیہ اورجھاڑپھونک سے منع کیا ہے،(اب ہم کیا کریں؟)آپ نے فرمایاکہ’’اِعْرِضُوْا عَليَّ رُقَاكُمْ لَابَأْسَ بِالرُّقىٰ مَا لَمْ تَكُنْ شِرْكًا‘‘اپنا رقیہ بتاؤ!اس جھاڑ پھونک میں کوئی حرج نہیں ہے جس میں شرک نہ ہو۔اس کے بعد آپ نے فرمایا کہ جو اپنے بھائی کو اس طرح نفع پہنچانا چاہے توپہنچائے۔۱؎تعویذ سے علاج کےشرائط : اس طرح کی اور بھی روایات ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ علاج اگر شریعت کے حدود اور دائرہ میں ہو تو اس کی اجازت ہے،اور اگر اس میں کسی عمل سے کفر و شرک لازم آتا ہو،یا غیراللہ سے استمداد ہو،یا غیر اللہ کو بذاتِ خود شافی اور مصیبتوں سے چھٹکارا دلانے ولاسمجھاجائے،یا تعویذ کو مؤثر بالذات سمجھا جائے،یا اس میں آیاتِ قرآنیہ کو ناپاک چیزوں سے لکھا جائےیا وہ ایسی ہو کہ اس کے معنیٰ معلوم ہی نہ ہوں،یا اس میں سفلیات کا سہارا لیاجائے اور سحر وغیرہ کیا جائے تو پھر ایسی تعویذات اورجھاڑ پھونک سے علاج جائز نہیں ہے۔۲؎ ------------------------------ ۱؎:صحیح مسلم: باب استحباب الرقية من العين والنملة والحمة والنظرة،۵۸۶۱۔ ۲؎:رد المحتار:فروع یکرہ اعطاء السائل و فصل فی اللبس والنظر۔