موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
’’اَنام‘‘مخلوق کوکہتے ہیں،مفسرین کہتے ہیں کہ اس سے مراد انسان اور جنات ہیں۔ اور بعض کہتے ہیں کہ تمام جاندارمراد ہیں۔اوربعض کہتے ہیں کہ صرف بنو آدم مراد ہیں۔۱؎ارض و سماء کے درمیان میزان کے ذکر کی حکمت؟ اللہ پاک نےآسمان کے بالمقابل زمین کا تذکرہ کیا ہےکہ اس نے اپنی قدرت سے آسمان کو بلند اور اونچا بنایا اور زمین کو بچھایا ،درمیان میں میزان کا ذکر اس حکمت سے کیا ہے کہ آسمان و زمین کی بقا عدل وانصاف پر موقوف ہے اور عدل و انصاف کی بنیاد ہی پر ان میں امن وامان قائم رہ سکتاہے۔ زمین اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ اور یہ ساری مخلوق کے لئے نعمت ہے، لیکن اگرانام سے خاص طورپرانسان مرادہے توپھراس کاذکرخصوصیت کے ساتھ اس لیے کیاگیاہےکہ انسان اس سے جتنا نفع اُٹھاتا ہے کوئی دوسرا نہیں اُٹھاتا۔ کیونکہ کہتے ہیں کہ’’الإنسان ینتفع بھا وبما فیھا وبما علیھا‘‘ انسان خودزمین سے فائدہ اُٹھاتا ہے،زمین کے اندرکی چیزوں سے فائدہ اُٹھاتا ہےاورزمین کے اوپر والی چیزوں سے بھی فائدہ اُٹھاتا ہے جبکہ دوسری مخلوقات اس طرح فائدہ نہیں اٹھاتیں۔ زمین سے دوسری مخلوقات بھی فائدہ اُٹھاتی ہیں،لیکن اندر سے لے کر باہر تک جس کو نچوڑنا کہتے ہیں یہ صرف آدمی ہی کرتا ہے۔ فِیْھَا فَاکِهَةٌوَّالنَّخْلُ ذَاتُ الْأَکْمَام ِ اُس میں میوے بھی ہیں اوراُس میں کھجوربھی ہیں،جن پرباضابطہ غلاف بھی ہوتا ہے۔جن کی وجہ سے کھجوروں کی حفاظت ہوتی ہے۔ ------------------------------ ۱؎ : روح المعانی:۲۰؍۱۲۰۔