موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
کہ کھنکھناتی مٹی سے ہوئی۔لیکن اس میں کوئی اعتراض کی بات نہیں ہے کیونکہ جب انسان کی پیدائش کا اللہ پاک نے ارادہ کیا تو پہلے مٹی لی،اس کے بعد اس کو گوندا تو طین )کیچڑ( ہوگیا،پھر وہ منتقل ہوکر حمأ مسنون) سڑا ہوا گارا (ہوا،پھر اور سوکھ کر’’ صلصال کالفخار‘‘(کھنکھناتے ٹھیکرے) کی طرح ہوگیا۔پھر ان کی اولاد کا سلسلہ ماءِ مہین(حقیر پانی)سے جاری ہوا۔۱؎اس لئے انسان کی پیدائش کو سب کی طرف منسوب کیا گیا۔انسان کی تخلیق کے مراحل : پھر اس سے آگے کے مراحل کا ذکر کرتے ہوئے اللہ پاک نے فرمایا: يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنْ كُنْتُمْ فِيْ رَيْبٍ مِنَ الْبَعْثِ فَإِنَّا خَلَقْنَاكُمْ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ مِنْ مُّضْغَةٍ مُّخَلَّقَةٍ وَغَيْرِ مُخَلَّقَةٍ ۲؎ اے لوگو! اگر تمہیں دوبارہ زندہ ہونے کے بارے میں کچھ شک ہو تو(ذرا سوچو کہ) ہم نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا،پھر نطفہ سے،پھر ایک جمے ہوئے خون سے،پھر ایک گوشت کے لوتھڑے سے،جو کبھی پورا بن جاتا ہے اور کبھی پورا نہیں بنتا۔ یہ مٹی جس کے ذریعہ نباتات کی شکل میں انسان کو غذا ملتی ہے اس سے نطفہ یعنی مادۂ منویہ پیدا ہوتا ہے،جوایک ذلیل پانی ہوتا ہے،وہ اگر کپڑے اور جسم کو لگ جائے تو اُس کودھوناضروری ہوتا ہے۔جب وہ جسم سے خارج ہوتا ہےتو آدمی اُس سےنفرت کرتا ہے،اس کی طبیعت میں ایک قسم کا انقباض اورتکدر پیدا ہوتا ہے بلکہ پوری روح اُس سےمکدرہوجاتی ہے،اس لیے اس کےخارج ہونےپرغسل فرض ہوجاتا ہے۔غسل کرتے ہی آدمی میں بشاشت واپس آجاتی ہے،اوراس کا سارا اضمحلال،تکدراور انقباض ختم ہوجاتا ہے،پھر وہ ناپاک نطفہ خون کی شکل میں تبدیل ہوتا ہے،پھر خون ------------------------------ ۱؎:تفسیر قرطبی:۲۰؍۱۲۶۔ ۲؎:الحج:۵۔