موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
باغوں میں کہیں کہیں درخت ہوتا، درمیان میں ٹہنیاں اِدھر اُدھر سےنکلی ہوئی ہوتیں، کہیں پتے ہوتے اور کہیں نہ ہوتے تو پھر ان سے وحشت ہونے لگتی۔ان باغوں کو اللہ پاک نے گھنا ہمارے لئے بنایا ہے۔ ان باغوں کے سایوں کی کس کو ضرورت ہے؟ کیا جبرئیل کو اس کی ضرورت ہے؟ کیا فرشتوں کو اس کی ضرورت ہے؟یہ باغات تو ہمارے لیے بنائےگئے ہیں اور ہم دنیا کی مختصر اور عارضی زندگی کے مزوں میں پڑے ہوئے ہیں۔یہاں پر صبر کرو، شریعت کی پابندی کرو، پھر دیکھوکہ وہاں کیا کچھ ملے گا؟چشموں سے مشک و عنبر اور کافور کی بارش : فِیْھِمَا عَیْنَانِ نَضَّاخَتَانِ فَبِأَیِّ آلَاءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ۶۷ اُن دو باغوں میں جوش مارتے ہوئے دو چشمے ہوں گے۔سو اے جن و انس! تم اپنے پروردگار کی کون کونسی نعمتوں کو جھٹلاؤگے؟ دنیا میں جو بڑے بڑے چشمے ہیں جن میں سے پانی نکلتا ہے،جنہیں دیکھنے کیلئے سارے انسان جمع ہوتے ہیں،لوگوں نےان کو ایک تفریح گاہ بنایا ہوا ہے،لیکن جنت کے چشمےتو قدرتی چشمے ہیں،حضرت ابن عباسفرماتے ہیں کہ جیسے دنیا میں پانی کے قطرے گرتے ہیں ویسے ہی اہل جنت پر ان چشموں سے مشک،عنبر اور کافور کی بارش ہوگی۔۱؎جنت کا کھجور : فِیْھِمَا فَاکِھَةٌ وَّنَخْلٌ وَّرُمَّانٌ ۶۸ فَبِأَیِّ آلَاءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ۶۹ ’’اُن دونوں( باغوں)میں میوے،کھجوریں اور انار ہیں،سو اے جن و انس! تم اپنے پروردگار کی کون کونسی نعمتوں کو جھٹلاؤگے‘‘؟ ------------------------------ ۱؎:تفسیر قرطبی:۱۸؍۱۸۵۔