موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
’’رَحْمٰنْ اور رَحِیْمْ‘‘دونوں اسماءمستقل اوربامعنیٰ لفظ ہیں اور ان کی مستقل حیثیت ہے۔مخلوقات کی پیدائش محض رحمتِ خداوندی کا اثر ہے : بہر حال یہ اسماء لغو نہیں ہیں بلکہ تمام مخلوقات کی پیدائش محض اُن کی رحمت ہی کی وجہ سے ہے،اورانہیں کے اسماء ِمبارکہ کا اثر ہے۔کیونکہ پیدا ہونے میں کسی کا کوئی استحقاق نہیں تھا، کسی کا کوئی مطالبہ نہیں تھا، کسی کا کوئی قرضہ نہیں تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے نظام کائنات کی یہ پالیسی (Policy)بنائی: ’’لَمَّا قَضَى اللهُ الْخَلْقَ كَتَبَ كِتَابًا عِنْدَهٗ غَلَبَتْ،أَوْ قَالَ سَبَقَتْ رَحْمَتِیْ عَلٰی غَضَبِیْ‘‘۱؎ ’’جب اللہ پاک نے مخلوق کو پیدا کیا تو اپنے پاس کتاب (لوح محفوظ )میں لکھ دیا کہ میری رحمت میرے غصے پر غالب رہے گی یا سبقت کرے گی۔‘‘صفتِ رحمٰن اور رحیم سے نظام کائنات کی بقا ہے : یہ دونوں اسماء ایسے ہیں کہ انسان اور سارا نظامِ کائنات انہیں صفات کے ساتھ جڑا ہوا ہے،اسی صفت کے نتیجے میں آج ہم جی رہے ہیں اور یہ کائنات باقی ہے۔ان کو ہماری ضرورت نہیں ،بلکہ ہم ان کے رحم و کرم پر پڑے ہوئے ہیں،جب مخلوقات نہیں تھی اُس وقت بھی انہیں کسی کی ضرورت نہیں تھی، وہ تنہا تھے،’’كَانَ اللهُ وَلَمْ يَكُنْ شَیْیٌٔ قَبْلَهٗ، وَكَانَ عَرْشُهٗ عَلَى الْمَاءِ ، ثُمَّ خَلَقَ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضَ ، وَكَتَبَ فِى الذِّكْرِ كُلَّ شَیْءٌ ‘‘۲؎ ’’اللہ تعالیٰ تھے اور اس سے پہلے کوئی چیز نہیں تھی،اور اس کا عرش پانی پر تھا ،پھر اس نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کیا،اور کتاب یعنی لوحِ محفوظ میں ہر چیز لکھ دی‘‘۔ ------------------------------ ۱؎:صحیح بخاری:کتاب التوحید:باب قول اللہ تعالیٰ بل ھو قرآن مجید،۲۴؍۴۴۰۔ ۲؎:صحیح بخاری:کتاب التوحید:باب وکان عرشہ علی الماء،۲۴؍۲۶۶۔