موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
ذکرمیں، اللہ تعالیٰ کی بندگی میں سستی ہورہی ہے تو یہ محبت کی کمی کی علامت ہوتی ہے۔ کتاب میں جو ’’محبت‘‘ کی حقیقت لکھی ہے وہ میں آپ لوگوں کو سنارہا ہوں۔ جب کسی چیز میں دل مشغول ہوکر اُس سے مزہ لینے لگتا ہے اوراس سے لطف اندوز ہو تا ہےتو یہ اُس چیز کی محبت کی علامت ہے۔ والنجم والشجریسجدان ایسے ہی نبی کی سنتوں کو ہم اپنا رہے ہیں اور ہمیں اس میں مزہ آرہا ہےتو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں رسول سے محبت ہے، جب سارے لوگ سنت کو ٹھکرا رہے ہوں اور ہم سنت پر عمل کرکے خوش ہوں تو پھر یہ محبت اور کمال کی علامت ہے، شادی بیاہ کا موقع ہے،ہم سنت پر عمل پیراں ہیں،کپڑے ہمارے سنت کے مطابق ہیں،کھانے پینے کا طور طریقہ سب سنت کے موافق ہے، سارے لوگ کرسیوں پر بیٹھ کر کھارہے ہیں اور یہ نیچے بیٹھ کر کھارہا ہے،،سب لوگ اس پر ہنس رہے ہیں،اس کا مزاق اڑارہے ہیں اور اسے مزہ آرہا ہے کہ یہ ہمارے محبوب کی ادا ہے، تو پھر یہ حقیقی محبت ہے۔روح کی بلوغت : حضرت تھانوی نے فرمایا کہ جب بلوغ کی لذت شروع ہوتی ہے تو اُس سے پہلے کھیل کود کی لذتوں کا کوئی مقام آدمی کے پاس نہیں ہوتا۔جب تک بچہ بالغ نہیں ہوتا اس وقت تک اس کو پتا ہی نہیں چلتا کہ وہ بھی کوئی لذت کی چیز ہے۔ ایسے ہی ایک بلوغ روح کا بلوغ ہوتا ہے اور روح کی پختگی ہوتی ہے۔ جس میں روح اللہ تعالیٰ کے ذکر اور عبادت کرکے مزے لیتی ہے۔جب عبادتوں میں مزہ آنے لگتا ہے تو پھر یہ روح کے بلوغ کی علامت ہوتی ہے،جب یہ لذت حاصل ہونی شروع ہوتی ہے تو پھر دنیاکی بڑی سے بڑی لذت اس کے سامنے ہیچ ہوتی ہے۔