موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
ہے،کیونکہ آج کے سی ڈیز،کمپیوٹرز اورہارڈ ڈسک میں لاکھوں چیزیں سماتی ہیں، کیا آپ ایک سی ڈی میں سات لاکھ چیزیں نہیں ڈال سکتے؟ آرام سے ڈال سکتے ہیں!بلکہ اب تو ایسی ایسی ہارڈ ڈسک وغیرہ آگئی ہیں کہ پوری دنیا کے لوگوں کے نام، اُن کے ایڈریس اور فون نمبرس سب کچھ ایک ہی ڈسک میں ڈالا جاسکتا ہے۔ اور حق تعالیٰ شانہٗ تو قادر مطلق ہیں،وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں۔قوت گویائی کا مقصد تعلیمِ قرآن ہے : یہاں اللہ پاک نے تعلیمِ قرآن کے ساتھ قوت گویائی کا ذکر فرمایا،اس میں اس جانب اشارہ ہے کہ قوت گویائی آدمی کو اسی لئے دی گئی تاکہ وہ قرآن پاک کی تعلیم دے سکے۔ اس کو سیکھ سکے اور دوسروں کوسکھا سکے،اس کے دیگر مقاصد تو ہیں ہی،لیکن ایک اہم مقصدیہ بھی ہے۔اگر اللہ پاک ہم کویہ نعمت عطا نہ فرماتے تو ہم گویا دین ہی سے محروم رہتے۔ایک نکتہ : علماء نے یہاں ایک اور نکتہ بیان فرمایا ہے،وہ یہ ہے کہ حق تعالیٰ نے تعلیمِ قرآن کو پہلے ذکر کیا،اور قوتِ بیان کو بعد میں ذکر کیا۔اس میں اس جانب اشارہ ہے کہ وہی بیان قابل قبول ہوگاجو قرآن پاک کی تعلیمات پر مشتمل ہو۔ اگر کسی کے بیان میں شریعت کی حدود اور تعلیمات کا لحاظ نہ ہو تو وہ بیان،بیان نہیں بلکہ وبالِ جان ہے۔ ایک حدیث میں آپنے ارشاد فرمایا کہ امت میں جو فتنے پیش آئیں گے اُن میں سے ایک فتنہ یہ بھی ہوگا: ’’كَيْفَ بِكُمْ إذَا رَأيْتُمُ الْمُنْكَرَ مَعْرُوْفًا وَالْمَعْرُوْفَ مُنْكَرًا‘‘ ۱؎ ’’تمہارا کیا حال ہوگا؟ جب تم منکر کو معروف اور معروف کو منکر سمجھوگے‘‘ کہ جائز اوربھلی باتوں سے روکا جانے لگے گا،اورناجائز اموراور منکرات کی ترغیب دی جانے ------------------------------ ۱؎:مسند ابو یعلیٰ:شھر بن حوشب عن ابی ھریرۃ:۶۴۲۰۔