موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
بادلوں کا نظام ہوتا ہے،بارش کا نظام ہوتا ہے،ہواؤں کا نظام ہوتا ہے،زمین کا نظام ہوتا ہے،کسان اس میں کام کرتا ہے،مزدور اس میں کام کرتے ہیں،اس کے بعد بیج کی حفاظت کامرحلہ ہوتا ہے،جب فصل آتی ہے تو فصل کے کاٹنے کا نظام ہوتا ہے،پھر اس کے بازاروں میں لے جانے کا نظام ہوتا ہے،پھر بازاروں اوردکانوں سے ہمارے ہاتھوں تک پہونچنے کا نظام ہوتا ہے،اوراگرصرف غلہ لیا گیاہےتواُس کے پسانےاورپکانے کانظام ہوتا ہے۔ ان تمام مراحل اور سینکڑوں واسطوں سے گزر کر ایک لقمہ ہمارے کھانے کے قابل ہوتا ہے،اور ہمیں اس کی قدر نہیں ہوتی،اس لیے اللہ تعالیٰ کویہ بات بالکل گوارا نہیں ہے کہ اگر لقمہ ہاتھ سے چھوٹ جائے تو اُس کوچھوڑ دیا جائے۔ہمارے لیے تو ایک لقمہ ہے لیکن اس ایک لقمہ کے لئے ساری کائنات کا نظام چلایا جاتا ہے۔حضورکا نعمت کی تعظیم کرنا : اسی وجہ سے حضور پاک کی سیرتِ مبارکہ میں یہ بات آتی ہےکہ: ’’ يُعَظِّمُ النِّعْمَةَ، وَإِنْ دَقَّتْ ‘‘۱؎ آپ نعمت کی بڑی تعظیم فرماتے تھے چاہے وہ معمولی ہی کیوں نہ ہو۔ جب آپ کھاتے تو اس طرح کھاتے جیسےآپ غلام ہیں،ایک حدیث میں ہے: ’’آ كُلُ كَمَا يَاْكُلُ الْعَبْدُ وَاَجْلِسُ كَمَا يَجْلِسُ الْعَبْدُ فَاِنَّمَا اَنَا عَبْدٌ‘‘۲؎ ’’میں تو ایسے کھاتا ہوں جیسے غلام کھاتا ہےاور میں ایسے بیٹھتا ہوں جیسے غلام بیٹھتا ہے،کیونکہ میں غلام ہوں‘‘ ------------------------------ ۱؎:المعجم الکبیر:من اسمہ ہند،۲۲؍۱۵۶۔ ۲؎:شعب الایمان للبیھقی:باب فی المطاعم والمشارب،۵۹۷۵۔