موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
ایک مرتبہ میں ہمارے والدصاحب کی بیماری کے زمانے میں حیدرآباد کے ایک پرانے حکیم صاحب کے پاس گیااورخمیرِ مروارید بنانے کے لیے کہا۔ خمیرمرواریدموتیوں کےخمیرےکوکہتےہیں۔انہوں نے کہاکہ آج کل اصلی موتی ملتے نہیں ہیں اوراگرمیں اصلی موتی لا کر بناؤں گا تو اس کے پیسے زیادہ ہوں گے۔میں نے کہا کہ ٹھیک ہے،آپ اصلی موتی لا کر بنائیے۔حکیم صاحب موتی اورمونگے لائے اوراڑتالیس گھنٹے تک اُس کو پیسا۔ اور کہا کہ اس کو بالکل غباربنانا ہوتاہےتب کہیں جاکریہ خون میں شامل ہوسکتا ہے اور اس سےفائدہ ہوتا ہے،اور اگراس میں ذرا برابربھی کثافت رہی تو پھر یہ جسم سے نکل جاتے ہیں اورہضم نہیں ہوتے،اور فائدہ کے بجائے الٹا نقصان بھی ہوسکتا ہے،پھر اس کو سیب کے رس یا شہد میں ملاکر کھایا جاتا ہے،اس کے بعد انہوں نے اس کی تاثیر بتاتے ہوئے کہا کہ یہ اتنا موثر ہوتا ہے کہ اگر ایک خوراک میں اس کا فائدہ ظاہر نہ ہوا تو میں پیسے نہیں لوں گا۔ غرض میں نے صرف اس کے نعمت ہونے کو بتانے کے لئے اس بات کا ذکر کیا کہ اس طرح بھی ان کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ زیب و زینت کے لئے بھی یہ استعمال کئے جاتے ہیں۔نعمتوں کی ترتیب پر ایک نظر : اللہ پاک نےان نعمتوں کو بیان کرنے میں ایک ترتیب قائم فرمائی ہے،آپ غور کریں توپتہ چلےگاکہ اولاً اُن نعمتوں کوبیان فرمایاجس کے لئے انسان کو پیدا کیا گیا ہے اس کے بعد اُن نعمتوں کوبیان کیا گیا جو آدمی کے لیے ضروری ہیں،جن کے بغیر آدمی زندہ نہیں رہ سکتا۔ اب ان نعمتوں کو بیان کررہے ہیں،جن کا آدمی محتاج اور ضرورتمند تو ہوتا ہے لیکن زیب و زینت کے لئے۔