موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
فَبِأَیِّ آلَاءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ کا عملی شکریہ ﯚفَبِأَیِّ آلَاء رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِﯙ کا عملی شکریہ یہ ہے کہ آدمی سچے دل سے توبہ کرے،اپنی نیت کو سدھارے،نیت ایسی چیز ہے کہ جس کیلئےباضابطہ کوئی وقت نکالنےکی ضرورت نہیں ہے،آپ یہاں بیٹھے بیٹھے سوچ لیں کہ میں نے گناہوں کو چھوڑ دیا،اور ان گناہوں کو چھوڑنے کیلئے جو تدابیر ہیں اُن کو اختیار کرنا شروع کردیا،بس توبہ ہوگئی۔نیت کی تبدیلی کا اثر : ابھی حضرت ڈاکٹر صاحب(حضرت تنویر احمد صاحب قبلہ نور اللہ مرقدہٗ خلیفہ حضرت مسیح الامت )تشریف لائے تھے، وہ حضرت تھانوی کا ایک واقعہ بیان کررہے تھےکہ ایک مرتبہ حضرت مولانا شبیر احمد حضرت تھانوی کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیاکہ:حضرت!’’مجھے کھیت اور باغات کی طرف جاتے ہوئے کافی تکلیف ہورہی ہے،اس لئے میں وہاں جانے کے لیے ایک گھوڑا لینا چاہتا ہوں۔‘‘حضرت تھانوی نے فرمایا کہ بعد میں پوچھ لیں،پھر وہ دوسری مرتبہ آئے،حضرت تھانوی نے پھر انہیں ٹال دیا۔دو تین دن کے بعد پھر آئے۔ حضرت تھانوی نے فرمایا کہ جب میں تمہیں دو تین دن سے ٹال رہا ہوں تو خود ہی سمجھ لینا چاہیے کہ کوئی بات ہے،بات در اصل یہ ہے کہ آپ کے سوال میں کچھ کسر باقی ہے۔ مولانا شبیر احمد صاحب نے کہا کہ حضرت! میرے تو کچھ سمجھ میں نہیں آرہاہے، آپ ہی بتادیں ۔فرمایا کہ جب گھوڑا لینا ہی ہے تو پھر کھیت کے لیے لینے کی کیا ضرورت ہے؟ جہاد کے لیے لے لو، جب گھوڑا گھر پر کھڑا ہوگا تو اُس پر بیٹھ کر اپنے اور کام بھی کرلینا،بس انہوں نے نیت تبدیل کی اور کہا کہ حضرت! میں جہاد کے لیے ایک گھوڑا لینا