موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
حوروں کی صفات : فِیْھِنَّ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ لَمْ یَطْمِثْھُنَّ إِنْسٌ قَبْلَھُمْ وَلَا جَانٌّ۵۶ فَبِاَیِّ آلَاءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ۵۷ ان میں نیچی نگاہ والیاں (یعنی حوریں) ہوں گی کہ ان (جنتی) لوگوں سے پہلے ان پر نہ تو کسی آدمی نے تصرف کیا ہوگا اور نہ کسی جن نے ۔سواے جن و انس! تم اپنے رب کی کون کونسی نعمتوں کو جھٹلاؤگے ؟ یہ آدمی کی فطرت ہے کہ وہ اپنے ساتھ ایسی لڑکی کو چاہتا ہے جس کا اس سے پہلے کسی اورسے تعلق نہ ہوا ہو۔ اور یہ بات بالکل معقول اور غیرت والی ہے۔پرانے زمانے میں اس بات پرجنگیں ہوا کرتی تھیں،اور پھر یہ صرف مسلمانوں کے ساتھ خاص نہیں ہے بلکہ کافر اور یہودیوں میں بھی فطرتا ًیہ بات پائی جاتی ہے۔ اس لئے فرمایا کہ وہاں نگاہوں کو نیچے رکھنے والی عفیف حوریں ہوں گی، اپنی ذات میں بھی وہ خود اتنی پاک دامن ہوں گی کہ وہ کبھی نگاہ ہی نہیں اُٹھائی ہوں گی،وہ صرف اپنے شوہروں کو دیکھیں گی،کسی اور کو نہیں۔ نہ کسی انسان نے اُسےہاتھ لگایا ہوگا اور نہ کسی جن نے۔ اللہ تعالیٰ یہ سب کچھ کیوں سنارہے ہیں؟اس لئے کہ بڑے بڑے زاہد،مشائخین،علماء،مفتیانِ کرام،ڈاکٹرس، انجینئرس، وکلاء، تجار،دیہاتی،شہری سب کے دلوں میں یہ خواہش ہوتی ہے کہ اُس کی بیوی میں یہ وصف ہو۔ستر جوڑوں سے پنڈلی کا گودا نظر آئے : اور پھر ان کی خوبصورتی کا عالم یہ ہوگا کہ وہ ستر جوڑے پہنی ہوئی ہوں گی، اور ان ستر جوڑوں سےکوئی بدصورتی اور بے ڈھنگا پن ظاہر نہیں ہوگا، بلکہ خوبصورتی میں اور اضافہ ہوگا،اور ان ستر جوڑوں کے اندر سے اس کی پنڈلی اور پنڈلی کا گودا نظر آئے گا۔۱؎ ------------------------------ ۱؎: صحیح مسلم:باب فی صفات الجنۃ واہلھا،۲۸۳۴۔