موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
آپدوزانوبیٹھ کریااُکڑوں بیٹھ کرکھاتے،اور کھاتے ہوئے ٹیک نہیں لگاتے۔ عاجزی اور انکساری کی ہیئت اختیار کرکے کھاتے۔ کھاتے وقت نہ کھانے کو اپنے سے نیچے رکھتے اور نہ اپنے سے اوپر رکھتے۔ بلکہ دونوں کی سطح ایک رکھتے۔اوریہ سب کھانے کی تعظیم تھی۔حضرت مسیح اللہ خان صاحب کا ایک ملفوظ : اس سلسلے میں حضرت جلال آبادینے بڑاعجیب وغریب جملہ ارشاد فرمایاہے، انہوں نے فرمایا کہ آکل اور ماکول مساوی سطح پر ہوں۔ کھانے والا اور جو چیز کھائی جائے دونوں ایک سطح پر ہونی چاہیے،یہ آدابِ اسلامی میں سے ہے، اگر آپ کو کسی وجہ سے ٹیبل پر کھانے کی ضرورت پڑجائے تو کم از کم اپنے پیر اُٹھاکر کرسی پر رکھ لیں تاکہ کھانے سےقریب ہوجائیں،حضور اکرم کھانا ٹیبل پر رکھ کر نہیں کھاتے تھے۔ لیکن اگر ہمیں اس کی ضرورت ہوتو کم از کم اس کا احساس ہونا چاہئے کہ یہ خلافِ سنت ہے،یہ نہ سمجھیں کہ یہ تو دقیانوسی طریقہ ہے۔ اس دقیانوسی طریقے میں جوراز اور انوار ہیں وہ لوگ نہیں جانتے۔ اسی طرح اگر ہاتھ سے لقمہ چھوٹ جائے یا گرجائےتو اس کو صاف کرکے کھانا چاہئے، دسترخوان اسی لیے بچھایا جاتا ہے کہ اگر اُس پر کوئی چیز گر جائے تو اُس کو کھالیا جائے۔ اس میں نعمت کا اکرام اور تعظیم ہے۔ اور پھر بندگی کا اظہار بھی ہے۔ اس لئےسنت طریقہ پر کھانا چاہئے۔حضرت تھانوی کا ایک واقعہ : ایک مرتبہ حضرت تھانویچنے کھارہے تھے۔ اُن سے ایک چنا گرگیا۔ وہ تلاش کرنے لگے،پسینہ میں شرابور ہوگئے،جب دیر ہوگئی اور وہ ان کو نہ ملا تو ایک