موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
لئےکوئی دوسرے وسائل ہیں کہ جہاں سے تمہیں یہ نعمتیں ملیں ،تو پھر ہم سے دوری کیا معنی رکھتی ہے؟ تم کیوں ہم سےبھاگ رہے ہو؟ ہم سے کیوں دور ہوتے ہو؟ یہ بھی اللہ تبارک وتعالیٰ کی رحمت و مہربانی ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنی نعمتوں کو یاد دلاکر اپنی طرف متوجہ فرمایا۔ کیونکہ انسان کا مزاج ہے:’’اَلْاِنْسَانُ عَبْدُ الْاِحْسَانِ‘‘ ’’انسان احسان کا بندہ ہوتا ہے۔‘‘اور بندے پر پروردگار کے لامحدود احسانات ہیں،اس لئے اللہ پاک نے نعمتوں کی یاد دہانی فرمائی کہ ہماری ہزاروں نعمتیں تم پر ہیں ، ہزاروں احسان ہم نے تم پر کئےہیں،اس لئے ہماری طرف آجاؤ۔عبادت و نافرمانی سے اللہ پاک مستغنی ہیں : در اصل ہم کو اللہ ربّ العزت کی نعمتوں کا استحضاراور دھیان نہیں ہے۔ اگر ہم اللہ پاک کی نعمتوں کو سونچیں اور اس کا استحضارکریں کہ پروردگار کے ہم پر کتنے انعامات ہیں تو پھر ہمارے اندر اللہ کو راضی کرنے اور اس کی ناراضگی سے بچنے کا جذبہ پیدا ہوگا، اور اگر اللہ تبارک وتعالیٰ کو خوش کرنے میں ہم کو تکلیف یا مشقت بھی پہونچے تو ہم اس کو بھی گوارا کرلیں گے۔جب آدمی کو کسی سے محبت ہوتی ہے یا وہ کسی کے احسان تلے دبارہتا ہے تو پھر اُس کی خوشنودی کے لیے اگر کوئی کلفت برداشت کرنی پڑتی ہے تووہ اسے بھی برداشت کرلیتا ہے،بلکہ برداشت کرنے میں اسے مزہ آتا ہے،اور پھر یہاں تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے یہ بات بھی سمجھادی ہے کہ اے بندے! میرے لیے جو تکلیف اٹھائیگا اس کا فائدہ بھی تجھے ہی ہونے والا ہے۔میرا اس میں کوئی نقصان نہیں ہے،پھر بھی بندہ اللہ پاک سے قریب نہیں ہوتا، اگر وہ اللہ پاک کو خوش کرے گا تواس کو خوش کرنے کی وجہ سے وہ بڑھ نہیں جائیں گے، اور نہ ان کی قدر و عزت میں کوئی اضافہ