موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
ہے،اس پر کچھ اثر ہے،آپ نے اس کوپکڑا اور اس کے منھ میں اپنا لعاب مبارک ڈالا اور فرمایا کہ اے اللہ کے دشمن نکل جا!میں اللہ کا رسول ہوں،یہ کہہ کر آپ نے وہ بچہ اس عورت کے حوالہ کیا اور فرمایا کہ اس کو لے جاؤ،اب کوئی تکلیف نہیں ہوگی۔۱؎مذکورہ مسئلہ میں علامہ عینی اور حافظ ابن حجر کی تصریحات : اس کے بعد عبد الجبار کے حوالہ سے لکھا ہے کہ چونکہ ان کے اجسام ھواء کی طرح (لطیف) ہوتے ہیں اس لئے ان کے انسانوں کے جسم میں داخل ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے۔۲؎ نیز حافظ ابن حجر عسقلانی نےلکھا ہے کہ آپ کے پاس مجانین کو لایا جاتا تھا ،اور آپ دست ِمبارک ان کے سینے پر رکھتے تو وہ صحت مند ہوجاتے،ایک مرتبہ ام زفر کو لایا گیا،آپ نے ان کے سینہ پر اپنا دست مارا تو وہ صحت یاب نہیں ہوئیں،آپ نے فرمایا کہ اگر میں دعا کروں تو یہ چلائے اور اگر نہ کروں تو یہ دنیا میں ساتھ رہے گا البتہ آخرت میں ثواب ملے گا،انہوں نے کہا کہ صبر کروں گی۔حافظ نے لکھا ہے متعدد طرق سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ان پر یہ جن کاا ثر تھا۔اور وہ کسی کو ستانے کے لئے یا کسی کی شکل پسند آنے کی وجہ سے اس میں داخل ہوجاتے ہیں۔۳؎ ان نصوص سے ثابت ہوتا ہےکہ جنات انسانوں کو ستاتے اور پریشان کرتے ہیں،جنات کی نظر ِبد انسانوں کو لگتی ہے، اور وہ کسی کے بدن میں داخل ہوسکتے ہیں،اسی وجہ سے آپ نےان سے بچوں کی حفاظت کا حکم فرمایا،اورنصوص میں ان کے شر سے پناہ مانگی۔ ------------------------------ ۱؎:عمدۃ القاری:باب فضل من یصرع من الریح،۳۱؍۲۵۲۔ ۲؎: عمدۃ القاری:باب فضل من یصرع من الریح،۳۱؍۲۵۲۔ ۳؎:فتح الباری: باب فضل من یصرع من الریح،۱۰؍۱۱۵۔