موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
اس کا ایک جواب یہ ہے کہ یہاں آیت سے دنیا کی بے ثباتی اور آخرت سے ڈرانا مقصود ہےاور یہ فائدہ عاقل ہی حاصل کرسکتا ہے،اس لئے ’’مَنْ‘‘ کا لفظ استعمال فرمایا۔ دوسرا جواب یہ ہے کہ انسان سب مخلوقات میں سب سے افضل اور اشرف ہے،اس لئے اس کو تمام مخلوق میں فوقیت دیتے ہوئے اورغالب رکھتے ہوئے ’’مَنْ‘‘ کا لفظ استعمال فرمایا،جس سے بظاہر انسان کی طرف اشارہ ہوتا ہے۔۱؎سزاؤں کا ذکر بھی نعمت ہے : یہاں سے اللہ پاک آخرت کی یاد اور اخروی سزاؤں اور مصیبتوں کا ذکرفرمارہے ہیں،صورت کےاعتبارسےیہ سزائیں ہیں،لیکن بیان کے اعتبار سے یہ بھی نعمتیں ہیں اس لئے کہ ہر حکومت میں چوروں ڈاکؤں کو پکڑنا اور غلط کاروں کا مؤاخذہ، ظالموں کو ظلم کی سزا وغیرہ یہ سب حکومت میں اچھے کام اور فرائض میں شمار ہوتے ہیں اور یہ چیزیں سارے انسانوں کیلئے نعمت ہوتی ہیں،اور پھر اگراللہ تعالیٰ آخرت کے نظام،وہاں کی سزائیں اور مصیبتوں کا ذکر نہ کریں اور آدمی کواس کے اعمال بد کی وجہ سے سزادےدیں تو وہ کہے گاکہ سزا سے پہلےاگر ہمیں کچھ بتادیا جاتا تو ہم کچھ تیاری کرلیتے،اور کچھ بچنے کا انتظام کرلیتے۔اس لئے اللہ پاک پہلے ہی سے بتارہے ہیں کہ وہاں حساب و کتاب ہوگا،اعمالِ بد کی وجہ سےمؤاخذہ ہوگا اور سزادی جائے گی تاکہ بندہ اپنی اصلاح کرلے اور صحیح طریقہ پر زندگی گزارلے۔سزاؤں کے ذکر پر بھی شکر گزار ہونا چاہئے : دنیا میں ایک آدمی نے دوسرے کو قتل کیا،اس کو زخمی کیا،اُس کے پیسےدبا لئے، لیکن وہ اس کے جواب میں خاموش رہا،اُس نے کچھ بُرانہیں کہا،کوئی گالی نہیں دی، اُس کا قصور یہ ہے کہ وہ شریف ہے، کمزور ہے،اس وجہ سے اُس کے ساتھ یہ ------------------------------ ۱؎:تفسیرِ رازی:۱۵؍۷۷۔