موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
سورۂ رحمن اورسورۂ علق میں اسلوب بیان میں فرق : اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورۂ ’’علق‘‘میں تعلیم اور تخلیق دونوں کو بیان فرمایاہے لیکن وہاں ترتیب الٹی ہے۔ فرمایا: اِقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ،خَلَقَ الْإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ، اِقْرَأْ وَرَبُّکَ الْأکْرَمُ،اَلَّذِیْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِ پڑھو!اپنے ربّ کے نام سےجس نے پیدا کیا،انسان کوگوشت کے لوتھڑے سے پیدا کیا،اور پڑھو تمہارا پروردگار بڑا کریم ہے،جس نے قلم سے سکھلایا۔ اس میں پیدائش کا ذکر پہلےہے،اورتعلیم کاذکربعدمیں ہے،جبکہ سورۂ رحمٰن میں تعلیم کا ذکر پہلے ہےاورپیدائش کاذکربعدمیں ہے۔امام رازینے فرمایا کہ’’عَلَّمَ بِالْقَلَمِ‘‘ میں مطلقاًتعلیم کا ذکر ہے۔(اس میں دنیا کا علم بھی شامل ہے،اور دین کا علم بھی شامل ہے)لیکن سورۂ رحمن میں محض قرآن پاک کی تعلیم کا ذکر ہے، چونکہ سورۂ علق میں دونوں علوم شامل ہیں ،اوردنیا کی تعلیم اگرچہ وہ بھی نعمت ہے لیکن انسان کی پیدائش سے بڑی نعمت نہیں ہے، اس لئے وہاں پہلے تخلیق کی نعمت کا ذکر فرمایا،اور سورۂ رحمن میں محض قرآن پاک کی تعلیم کا ذکر ہے، اور وہ ایسی نعمت ہے جو انسان کی پیدائش پر بھی مقدم ہے۔ اس لئے اس سورہ میں پہلے اس نعمت کو ذکر کیا ،اس کے بعد تخلیق کو ذکر کیا۔۱؎تعلیم کو تخلیق پر مقدم کرنے کی غرض : علماء نے فرمایا ہے کہ اللہ پاک نے انسان کی پیدائش پر تعلیم قرآن کو مقدم کیا،پہلے ’’عَلَّمَ الْقُرْآنَ‘‘ کہا ،اس کے بعد ’’خَلَقَ اْلاِنْسَانَ‘‘ کہا، حالانکہ پہلے آدمی پیدا ہوتا ہے، پھر بعد میں قرآن پاک کی تعلیم اسے دی جاتی ہے۔ ------------------------------ ۱؎ : تفسیرِ رازی: ۱۵؍۵۱ ۔