موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
کہ رگیں ہیں،ان میں لالی ہوتی ہے لیکن پھر بھی وہ نیلی نظر آتی ہیں،اسی طرح آسمان فی ا لحال تو نیلا نظر آتا ہے لیکن کل قیامت کے موقع پر اس کا اصلی رنگ نظر آئے گا۔۱؎گنہگاروں سے سوال کی نوعیت : فَیَوْمَئِذٍ لَّا یُسْاَلُ عَنْ ذَنْبِهٖ اِنْسٌ وَّلَا جَانٌّ۳۹ فَبِاَیِّ آلَاءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ۴۰ تو اس روز کسی انسان اور جن سے اسکے جرم کے متعلق نہ پوچھا جائے گا،سواے جن و انس!تم اپنے رب کی کون کونسی نعمتوں کو جھٹلاؤگے؟ایک اعتراض اور اس کا جواب : اس آیت میں اللہ تعالیٰ فرمارہے ہیں کہ کسی انسان اور کسی جن سے سوال نہیں کیا جائے گا،جبکہ قرآن پاک میں کئی مواقع پر اللہ پاک نے فرمایا کہ ان سے سوال کیا جائے گا،جیسا کہ ارشاد ہے: فَوَرَبِّكَ لَنَسْاَ لَنَّهُمْ أَجْمَعِيْنَ ۲؎ چناچہ تمہارے رب کی قسم ہم ایک ایک کرکے ان سب سے پوچھیں گے۔ اس اعتراض کے علماء نے کئی جواب دئے ہیں، (۱)قیامت کا دن کافی طویل ہوگا،اس میں کسی وقت سوال ہوگا اور کسی وقت نہیں۔ (۲)قتادہ کہتے ہیں کہ پہلے ان سے سوال کیا جائے گا،وہ قسمیں کھا کر جھوٹ بولیں گے تو ان کے منھ پر مہر لگادی جائے گی ،پھر ان سےسوال نہیں کیا جائے گا۔ (۳)جب ان کو آگ میں ڈال دیا جائے گا تواس وقت ان سے سوال نہیں کیا جائے گا۔۳؎ (۴)فرشتے جو گنہگاروں کے عذاب پر مامور ہیں انہیں پوچھنے کی ضرورت نہ ہوگی، بلکہ وہ گنہگاروں کے چہرے دیکھ کر پہچان لیں گے اور انہیں جہنم میں ڈال دیں گے۔۴؎ ------------------------------ ۱؎:تفسیرِ قرطبی:۱۷؍۱۷۳۔ ۲؎:الحجر:۹۲۔۳؎:تفسیر قرطبی:۱۷؍۱۷۴۔ ۴؎:تفسیر قرطبی:۱۷؍۱۷۴۔