موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
نیز حضرت عبد اللہ کا یہ جملہ ’’آل ابراہیم شرک سے بری ہیں‘‘بتلا رہا ہے کہ ان تعویذات کا باندھنا ممنوع ہےجوغیر شرعی ہیں،اوراگر اس میں خلاف شرع کوئی عمل یا کوئی بات نہ ہوتو پھر اس کا باندھنا بھی جائز ہوگا۔تعویذ لٹکانے میں حضراتِ صحابہ اور تابعین کا عمل : اس سلسلہ میں ایک صریح روایت ہے،جوعمرو ابن شعیب عن ابیہ عن جدہ کی سند سے مروی ہے کہ آپ نے ان سے فرمایا کہ جب کوئی نیند میں گھبرا جائے تویہ کلمات’’اَعُوْذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ غَضَبِهٖ وَسُوءِ عِقَابِهٖ،وَمِنْ شَرِّ عِبَادِهٖ،وَمِنْ شَرِّ الشَّيَاطِيْنِ وَمَا يَحْضُرُوْنَ ‘‘پڑھ لے،حضرت عبد اللہ اپنے بالغ بچوں کو یہ دعاسکھاتے تھے،اور جو نابالغ تھےان کے گلے میں اس کو لکھ کر ڈال دیتے تھے۔۱؎ حضرت ابن عباسسے روایت ہے کہ جب حاملہ عورت پر ولادت مشکل ہوتی تو یہ آیتیں ’’ بِسْمِ اللهِ لَا اِلٰهَ إلَّا هُوَ الْحَلِيْمُ الْكَرِيْمُ سُبْحَانَ اللهِ رَبَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيْمِ کَاَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَهَا لَمْ يَلْبَثُوَا اِلَّا عَشِيَّةً اَوْ ضُحَاهَا،كَاَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَ مَا يُوعَدُوْنَ لَمْ يَلْبَثُوْا اِلَّا سَاعَةً مِنْ نَّهَارٍ بَلَاغٌ فَهَلْ يُهْلَكُ اِلَّا الْقَوْمُ الْفَاسِقُوْنَ‘‘ لکھ دی جاتیں اور ان کو دھوکر پلادیا جاتا،ایسے ہی دیگر صحابہ اور تابعین سے قرآنی آیات لکھ کر پلانا ثابت ہے۔۲؎ ان روایات سے صراحۃً صحابی کا گلےمیں تعویذ ڈالنا اور لکھ کر پلانا ثابت ہوتا ہے۔ نیز کچھ اکابرِ تابعین کے اقوال اور اعمال بھی زیر تحریر ہیں ،تاکہ مسئلہ اور منقح اور واضح ہو،چنانچہ حضرت ابن سیرین کے بارے میں مروی ہے کہ : ------------------------------ ۱؎:مصنف ابن ابی شیبہ:کتاب الطب:باب من رخص فی تعلیق التعاویذ۔الاسماء والصفات:للبیہقی:۳۹۷۔ ۲؎:حوالۂ سابق۔