موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
فقیر اللہ ہوتا ہے ،پھر امین اللہ ہوتا ہے، امین اللہ سےولی اللہ ہوتا ہے،ولی اللہ سے خلیفۃ اللہ ہوتا ہے،خلیفۃ اللہ سے عبداللہ ہوتا ہے۔ چار مراحل سے گزر کر تب کہیں جاکر انسان کی عبدیت میں کمال آتا ہے۔(۲)امین اللہ : پہلے فقر کھلتاہے کہ سر کے بال سے لے کر پیر کے ناخن تک ایک ذرّہ بھی انسان کا نہیں ہے ،جب آدمی اپنے آپ کو دیکھتا ہے کہ نہ وجود میراہے، نہ صفات میری ہیں،نہ انفس میں میں ہوں، نہ آفاق میں میں ہوں،تو پھر یہ سوچتا ہے کہ جو کچھ میرے پاس ہے وہ کس کا ہے؟ تو اس کویہ بتایا جاتا ہے کہ یہ سب اللہ کا دیا ہوا ہے،یہ سب اللہ کی امانت ہیں،جب اس کو یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ یہ سب اللہ کی دی ہوئی امانتیں ہیں ،اور امانت کا تقاضہ یہ ہے کہ اس میں خیانت نہ کی جائے، اور امانت دینے والے کی مرضی کے خلاف اس میں تصرف نہ کیا جائے۔ اگر کوئی آپ کے پاس امانت رکھوائے اور آپ اُس میں تصرف کریں تو وہ بہت ہی بد تمیزی اور بد اخلاقی کی بات ہے۔اس امانت کے صحیح استعمال کے لیے محمد رسول اللہ ہیں۔امانت کے اقرار اور استحضار کے لئے’’لا الٰہ الا اللہ‘‘ہے۔ ’’لا الٰہ الا اللہ‘‘ کے ذریعے نبی اس مضمون کو سکھاتے اور سمجھاتے ہیں کہ ہمارا وجود اور ہماری نعمتیں سب امانت ہیں،اس لئے اپنی مرضی سے ہم اس میں کچھ تصرف نہیں کرسکتے، اگر اس کو استعمال کرنے کی اجازت ہے تو ویسی اجازت ہے جیسی ’’محمد رسول اللہ()‘‘نے بتائی ہے۔(۳)ولی اللہ (۴)خلیفۃ اللہ(۵)عبد اللہ : جب آدمی محمد رسول اللہ() کے طریقے کے مطابق جانی و مالی، بیرونی و اندرونی امانتوں کو استعمال کرتا ہے تب وہ ولی اللہ ہوتا ہے۔ جب تک اس کی اصلاح اور