موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
علماء نے لکھا ہے کہ اسم سے مراد اللہ پاک کی صفت ہے،اس میں اللہ پاک اپنے نام کا اثر بتانا چاہتے ہیں ۔۱؎اُن کی ذات کا تو کیا کہنا اُن کا نام بھی بڑی برکت والا ہے۔ ’’برکت‘‘کے معنیٰ ثبات اور دوام ،رفعت اور بلندی کے ہیں۔ اگر ’’برکت‘‘ کے معنی دوام کے لیں تو معنیٰ ظاہر ہے،اس صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ اس کا نام ہمیشہ رہنے والا ہے۔ اسی وجہ سے جنتی جنت میں بھی اللہ پاک کا ذکر کرتے رہیں گے۔اور یہ بات بھی ظاہر ہے کہ برکت خیر اور اچھی چیزوں میں ہوتی ہے۔اس اعتبار سے مطلب یہ ہوگا کہ اللہ کا نام خیر ہی خیر ہے،اس سےنعمتیں اور برکتیں حاصل ہوتی رہیں گی، شر دور ہوتا رہےگا،شیطان بھاگتا رہےگا،اللہ پاک کا قرب حاصل ہوتا رہےگا۔ اور پھر چونکہ اس کے معنیٰ رفعت اور بلندی کے بھی ہیں اس لئے اس اعتبار سےاس کا مطلب یہ ہوگا کہ اس کا نام ہمیشہ بلند رہے گا۔دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔۲؎افتتاح رحمٰن سے تو اختتام اکرام سے : اللہ پاک نے اس سورت کا آغازصفتِ رحمٰن سے کیااور اس کا اختتام صفتِ اکرام سے کیا۔اس میں اس جانب اشارہ ہے کہ انسانوں کی پیدائش،آسمان او رزمین کی پیدائش،چاند اور سورج کی پیدائش،جنت اور جہنم کی پیدائش،اور سارے انعامات اور احسانات سب اس کے رحم و کرم کی وجہ سے ہیں۔۳؎ (یا پھر یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ اللہ پاک نے صفت رحمٰن کی تجلی سے ہمیں وجودبخشا،قرآن کی تعلیم دی،ساری کائنات کو ہمارے لئے مسخر کیا،اگر انسان اس کا صحیح استعمال کرے اور اپنی زندگی اس کی مرضی کے مطابق گزارے اور اس کی نافرمانی سے بچے تو حق تعالیٰ اس پر صفت اکرام کی تجلی فرمائیں گے،جس سے اسےدونوں جہاں میں عزت بھی ملے گی،گویا رحمٰن سے دنیوی نعمتوں اور اکرام سے اخروی نعمتوں کی طرف اشارہ کیا۔ (مرتب:عطاء الرحمن) ------------------------------ ۱؎:تفسیر مظہری:۹؍۱۶۴۔ ۲؎:تفسیرِ رازی:۲۹؍۳۸۶۔ ۳؎:تفسیرِ قرطبی:۱۷؍۱۹۳ ۔