موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
ایک جہالت کا ازالہ : کچھ لوگ اس آیت سے خلائی اسفار کو جوڑتے ہیں،آج کل کی نئی نئی ایجادات راکٹ وغیرہ جو خلا میں چھوڑے جاتے ہیں ان سے آسمان اتنی دور ہے جس کی کوئی حد نہیں۔ سطحِ آسمان کے یہ بہت نیچے ہیں،اس آیت کا آسمان کے حدود سے باہر جانے کا کوئی تعلق نہیں ، کیونکہ یہاں آیت کا مطلب یہ ہے کہ انسان اگراللہ پاک کی قدرت اور کنٹرول سے باہر نکلنا چاہے تو نہیں نکل سکتا،اس لئے اس آیت کو خلائی سفروں کے ساتھ جوڑنا محض بے وقوفی ہے۔۱؎جہنم کے شعلے اور دھواں : یُرْسَلُ عَلَیْکُمَا شُوَاظٌ مِّنْ نَّارٍ وَنُحَاسٌ فَلَا تَنْتَصِرَانِ ۳۵ فَبِاَیِّ آلَاءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ۳۶ تم پر آگ کا شعلہ اور تانبے کا دھواں چھوڑا جائے گا،پھر تم اپنا بچاؤ نہیں کرسکو گے،سو اے جن و انس! تم اپنے پروردگار کی کون کونسی نعمتوں کو جھٹلاؤگے؟ ’’شواظ ‘‘آگ کے اس شعلہ کو کہا جاتا ہے جس میں دھواں نہ ہو،اور نحاس اس دھویں کو کہا جاتا ہےجس میں آگ نہ ہو۔۲؎ جہنمیوں کو یہ عذاب ہوگا کہ ان پر آگ ہی آگ ہوگی،دھواں نہ ہوگا،یا پھر دھواں ہی دھواں ہوگا،جس میں کوئی روشنی نہیں ہوگی،اوروہ کہیں بھی جانہ سکیں گے،اور وہ دھواں ایسا ہوگا کہ آدمی کونہ سانس لینے دے گا اور نہ سانس چھوڑنے دے گا۔ دھویں کی سزا الگ ہوگی اور آگ کی سزا الگ ہوگی۔ یانحاس سے مراد تانبہ ہے جو ان پر پگھلاکر ڈالا جائے گا۔۳؎ ------------------------------ ۱؎:معارف القرآن۔ ۲؎:تفسیر قرطبی:۱۷؍۱۷۱۔ ۳؎:تفسیر مظہری:۹؍۱۵۳۔