موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
قرآن کا اعجاز : یہ بھی بڑی عجیب بات ہے کہ جس زمانے میں قرآن پاک اُترااس زمانے میں پہاڑوں کی طرح کشتیاں بنانے کاکوئی رواج نہیں تھا،اس وقت بھی کشتیاں تھیں لیکن اتنی بڑی نہیں تھیں۔ آج جو کشتیاں بن رہی ہیں وہ بالکل ایک شہر کی طرح ہوتی ہیں،ایک جہاز کے اندرسینکڑوں چھوٹے چھوٹے جہاز اور ہزاروں آدمی ہوتے ہیں۔ جب ہم’’سان ڈئیےگو‘‘(San Diego) گئے تھےتو وہاں پرایک ریٹائرفوجی لاکھانی صاحب ہمیں تفریح کیلئے ایسی جگہ لے گئے،جہاں ایک فوجی جہاز کھڑا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اس میں پانچ ہزار فوجی ہیں اور اس میں ایٹمی توانائی ہے،یہاں بیٹھے بیٹھے اس کے ذریعے آدھی دنیا کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ حق تعالیٰ شانہٗ نے گویا اس آیت میں یہ اشارہ کیا کہ ان سمندروں میں پہاڑوں کی طرح بڑی بڑی کشتیاں بھی چلیں گی،اور وہ تمہارا رب ہی چلائے گا۔اور آج دنیا اس کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے۔حضور کی بحری جہاز سے ایک تمثیل : ایک روایت میں ہے کہ آپ نے ایک مرتبہ دو منزلہ جہاز کی مثال دی اور فرمایاکہ جہاز میں چند لوگ اوپر کی منزل میں ہیں اور کچھ لوگ نیچے کی منزل میں، اب نیچے والے اوپر والوں سے پانی لینے کے لیے جاتےہیں،اور بار بار اوپر جانے سے انہیں تکلیف ہوتی ہے تو ان لوگوں نے سوچا کہ بار بار اوپر کی منزل میں جانے سے ہمیں بھی تکلیف ہورہی ہے اورانہیں بھی حرج ہورہا ہے، ایسا کیوں نہ کرلیں کہ نیچے سوراخ کرلیں، اوریہیں سے پانی حاصل کرلیں؟حضور نےفرمایا کہ اگر اوپروالے نیچے والوں کوسوراخ کرنے سے نہیں روکیں گےتو نیچے والے بھی ڈوب