موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
سبز درختوں کا ایک ایک پتہ سمجھدار آدمی کی نظر میں اللہ تعالیٰ کی معرفت کا دفتر ہے،اللہ تعالیٰ کی معرفت کے لئے ایک پتہ گویا ایک کتاب ہے۔ابتدائی نعم کے درمیان حرف ’’واو‘‘کے عدمِ ذکر کی حکمت : اللہ پاک نے اولاً جن چار صفات اور چار نعمتوں کو ذکر فرمایا ہے ان میں کسی میں بھی واو نہیں ہے:اَلرَّحْمٰنُ،عَلَّمَ الْقُرْآنَ، خَلَقَ الْإِنْسَانَ،عَلَّمَہُ الْبَیَانَ بعد کی جو چار نعمتیں ہیں اس میں واو موجود ہے:اَلشَّمْسُ وَالْقَمَرُ بِحُسْبَانٍ، وَالنَّجْمُ وَالشَّجَرُ یَسْجُدَانِ،وَالسَّمَاءَ رَفَعَھَا وَوَضَعَ الْمِیْزَانَ اس کی وجہ مفسرین نے یہ لکھی ہے کہ زبان کا ایک خاص اسلوب ہوتاہے،وہ یہ کہ جو چیز بغیر ’’واو‘‘ کے ذکر کی جاتی ہے اُس کا مقصد کچھ اور ہوتا ہے،اور جو چیز واو کے ساتھ ذکر کی جاتی ہے اس کا مقصد کچھ اور ہوتا ہے۔اس کا حاصل یہ ہے کہ جب خاص اور بڑی بڑی نعمتوں کو گنوایا جاتا ہے اورکسی کو لاجواب کرنا مقصود ہوتا ہے توبیچ میں’’واو‘‘استعمال نہیں کیا جاتا ۔۱؎مثلاً کہتے ہیں کہ’’تمہیں کھلایا،پلایا،بڑاکیا، اب تم سینہ تان رہے ہو‘‘ان تمام نعمتوں کے بیچ میں ’’واو‘‘ استعمال نہیں کیا گیا، کیونکہ مد مقابل کوخاص خاص نعمتوں کے ذریعہ لاجواب اور ساکت کرنا مقصودہے۔ اس کے بعد جب ضمنی احسانات کا ذکر کرنا ہوتا ہےاور نعمتوں کی کثرت کو بتلانا ہوتا ہے تو ’’واو‘‘استعمال کرتے ہیں ،جیسے کہا جاتا ہے کہ’’اور پھر یہ ہے کہ جب آپ کو پیسوں کی ضرورت پڑی تو ہم نے پیسے دئے،اور فلاں چیز کی ضرورت محسوس ہوئی تو ہم نے وہ چیز دی۔اور پھر آپ کے کھانے پر کوئی پابندی نہیں ہے،وغیرہ وغیرہ ۔ یہاں’’اور‘‘بعد میں استعمال کیا جاتا ہے،اس سے ضمنی احسانات اور ان کی کثرت مراد ------------------------------ ۱؎:تفسیر رازی:۱۵؍۵۵۔