موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
بتاؤ’’ کُلَّ یَوْمٍ ھُوَ فِیْ شَأْنٍ‘‘ کا کیا مطلب ہے؟خادم نے کہا کہ اے امیر !اس کی شان یہ ہے کہ وہ رات دن میں اوردن رات میں داخل کرتا ہے، زندہ کو مردہ سے اور مُردہ کو زندہ سے نکالتا ہے،صحت مند کو بیمار اور بیماروں کو شفا عطا کرتاہے،جو عافیت میں ہے اس کو کسی مصیبت میں مبتلا کرتا ہے اور جومصیبت میں ہے اس کو عافیت بخشتا ہے۔ذلیل کو عزیز اور عزیز کو ذلیل کرتا ہے،غنی کو فقیر اور فقیر کو غنی کرتا ہے،یہ اس کی الگ الگ شانیں ہیں،یہ سن کر بادشاہ نے کہا کہ تم نے میری الجھن دور کردی،اللہ پاک تمہیں بھی کشادگی عطا فرمائے،یہ کہہ کر اس نے وزیرسے وزارت کا لبادہ نکال کر اس غلام کو پہنا دیا،تو اس غلام نے کہا کہ یہ بھی اللہ پاک کی شان ہے کہ وہ ایک غلام کو وزیر اور ایک وزیر کو غلام بنارہا ہے۔۱؎’’کل یوم ھو فی شأن‘‘ کی ایک اورتفسیر : علماء نے لکھا ہے کہ شان کے ایک معنیٰ خاص حالت اور تجلی کے آتے ہیں۔اور یہاں اس سےاللہ پاک کی تجلی مراد ہے،یعنی اللہ پاک کی بے شمار تجلیات ہیں،اللہ پاک ان تجلیات کا ظہور فرماتے رہتے ہیں،جس کی وجہ سے دنیا میں یہ کام ہوتے ہیں۔۲؎جلالی تجلی فرماتے ہیں تو گنہگاروں کو سزا ملتی ہے،ذلت اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے،آدمی مصیبتوں اور پریشانیوں میں گھر جاتا ہے،اور جب جمالی تجلی فرماتے ہیں تو بندوں کو عزت ملتی ہے، مصیبتیں اور پریشانیاں دور ہوتی ہیں،سزا ،عذاب اور پکڑ سے آدمی محفوظ ہوجاتا ہے۔اللہ پاک بندوں کے حساب کے لئے فارغ ہونے والے ہیں : سَنَفْرُغُ لَکُمْ اَیُّھَا الثَّقَلَانِ ۳۱ فَبِاَیِّ آلَاءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ۳۲ ’’اے جن و انس! ہم عنقریب تمہارے (حساب وکتاب کے لئے) فارغ ہوجاتے ہیں،سو تم اپنے پروردگار کی کون کونسی نعمتوں کو جھٹلاؤگے؟ ------------------------------ ۱؎:تفسیرِ قرطبی:۱۷؍۱۶۷۔ ۲؎:تفسیرِ حقانی:۱۴؍۴۵۹ ۔