موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
قلب کی بہار اور غم سے نجات کا ذریعہ : ایک حدیث میں آپ نے فرمایاکہ جب کوئی بندہ کسی غم یا مصیبت میں یہ کلمات کہتا ہے تو اللہ پاک اس کے غم کو دورکردیتے ہیں،اور اس کو حزن اور مصیبت کے بدلے خوشی عطا فرماتے ہیں،وہ کلمات یہ ہیں: ’’ اَللّٰهُمَّ إِنِّیْ عَبْدُكَ وَابْنُ أَمَتِكَ ، نَاصِيَتِيْ فِيْ يَدِكَ مَاضٍ فِیَّ حُكْمُكَ ، عَدْلٌ فِیَّ قَضَاؤُكَ ، أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ سَمَّيْتَ بِهٖ نَفْسَكَ ، أَوْ أَنْزَلْتَهٗ فِیْ كِتَابِكَ ، أَوْ عَلَّمْتَهٗ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ ، أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِهٖ فِیْ عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ‘‘أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيْعَ قَلْبِیْ،وَجِلاَءَ حُزْنِیْ ،وَذَهَابَ هَمِّیْ،إِلَّا أَذْهَبَ اللّٰهُ هَمَّهٗ،وَأَبْدَلَهٗ مَكَانَ حُزْنِهٖ فَرَحًا‘‘۱؎ ’’اے اللہ میں تیرا بندہ ہوں،اور تیری باندی کا بیٹا ہوں،میری پیشانی تیرے قبضہ میں ہے،تیرا حکم مجھ میں جاری و ساری ہے،تیرا فیصلہ مجھ میں برابر ہے،میں تجھ سے ہر ایسے اسم کاحوالہ دیکر سوال کرتا ہوں جو کہ تیرا ہے اور تو نے اپنے لئے اس کو رکھا ہے، یا اس کو تو نےاپنی کتاب میں نازل کیا ہے،یا تو نے اسے اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھایا ہے،یا اپنے علمِ غیب میں تو نے اس کو ترجیح دی ہےکہ قرآن پاک کو میرے قلب کی بہار بنادے، میرے غم کے جلاء کا اس کو ذریعہ بنادے، میرے فکر کے دور ہونے کا اس کو ذریعہ بنادے‘‘قرآن پاک سے روکنے والے موجودہ دور کے ہتھکنڈے : ایک بات یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ ٹی وی اور اس پر چلنے والےپروگرام ، ویڈیوگیمز، وغیرہ دراصل قرآن پاک سے روکنے کا ایک نظام ہے،اور اس کی نظیر آپ کے زمانے میں بھی موجود تھی۔ جب آپ قرآن پاک کی تلاوت کرتے تو ایک آدمی قصے کہانیوں کی کتاب لاتا اور لوگوں کو سناتا،تاکہ اس کےذریعہ لوگوں کو قرآن سے پھیردے،اسی کا ذکر کرتے ہوئے اللہ پاک فرماتے ہیں: ------------------------------ ۱؎:مستدرکِ حاکم: كتاب الدعاء و التكبير و التهليل و التسبيح و الذكر،۱۸۷۷۔