موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
میں ہے کہ جنتی صبح اورشام اللہ پاک کی تسبیح،تکبیر اور تحمید کریں گے۔۱؎علماء نے لکھا ہے کہ جیسے سانس آدمی کو مسلسل جاری رہتی ہے ایسے ہی ذکر اللہ بھی جاری رہے گا۔۲؎اہل جنت کی تحمید اور تسبیح کی وجہ : علامہ عینی نے لکھا ہے کہ جنتی اللہ پاک کی تسبیح اور تکبیر اس لئے کریں گے کہ وہاں جانے کے بعد ان کے دل اور ان کے نفوس اللہ پاک کی معرفت سے منور ہوجائیں گے،(اور ذکر اللہ کے بغیر انہیں چین نہ آئے گا)۔جیساکہ ایک روایت میں حضرت عائشہ فرماتی ہیں:’’مَنْ أَحَبَّ شَيْئًا أَكْثَرَ مِنْ ذِكْرهٖ‘‘۳؎ کہ آدمی جس سے محبت کرتا ہے اور جس کو چاہتا ہے تو اس کا ذکر بھی کثرت سے کرتا ہے،اس لئےجب ان کے دل اور ان کے نفوس اللہ پاک کی معرفت سے منور ہوجائیں گےتووہ وہاں اللہ پاک کی تسبیح ،تحمید اور تکبیر بیان کریں گے۔۴؎ذکر اللہ آفتِ زبان سے حفاظت کا سبب ہے : حضرت تھانوی نے فرمایا کہ جب تک آدمی ذکر میں لگا رہتا ہے تو آفاتِ زبان سے محفوظ رہتا ہے، اُس سے کوئی گناہ سرزدنہیں ہوتا۔ جیسے جب کوئی چیز سرکہ میں ڈال کر رکھتے ہیں تو وہ چیز خراب نہیں ہوتی۔ اسی طرح زبان بھی جب ذکر اللہ سے تر رہتی ہے تو آدمی بھی آفتِ لسان سے محفوظ رہتا ہے ۔ذکر روح کی تقویت کا ذریعہ ہے : ذکر سے دل میں نورانیت اور صفائی آتی ہے۔اور روح کو تقویت اور غذا پہونچتی ہے، اور روح میں جتنی تقویت آتی ہے اتناہی اللہ پاک کے ذکر میں مزہ آتا ہے۔ ------------------------------ ۱؎:صحیح البخاری:باب ماجاء فی صفۃ الجنۃ،۳۲۴۶،وصحیح المسلم:باب ماجاء فی صفات الجنۃ،۷۳۳۱۔ ۲؎:شرح السنۃ للبغوی:باب صفۃ الجنۃ، تحت رقم حدیث۴۳۷۵۔ ۳؎:کنز العمال: الباب الأول: فی الذكر وفضیلتہ،۱۸۲۹۔ ۴؎:عمدۃ القاری:باب ماجاء فی صفۃ الجنۃ،تحت رقم حدیث ۵۴۲۳۔