موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
حضور نے فرمایا کہ جو آدمی اس آیتِ کریمہ کی تلاوت کرے اور اللہ کی مخلوق میں غور و فکر نہ کرے اُس کے لیے تباہی ہے۔ ہمارے سامنے جو کائنات پھیلی ہوئی ہے اُس پر ہم کبھی نظرِ عبرت ڈالتے ہی نہیں۔ قرآن پاک میں ان چیزوں پر فکر اور تدبر کی دعوت دی گئی کہ ان چیزوں کو دیکھو اور یہ سوچو کہ یہ نظام کس نے بنایا ہے؟اور کیوں بنایا ہے؟ میرے دوستو!اللہ پاک نے یہ نظام ہمارے لیے بنایا ہے۔اس کو ہمارے لئے مسخر کیا ہے۔ اَبر و باد و مہ و خورشید و فلک در کارند تا تو نانے بہ کف آری و بہ غفلت نہ خوری ابر،ہوا،چاند،سورج اور فلک تمہاری خدمت میں لگے ہوئے ہیں تاکہ روٹی تمہارے ہاتھ تک پہنچے اورغفلت سے نہ کھاؤ۔نجم و شجر کے سجدہ سے کیا مراد ہے؟ : وَالنَّجْمُ وَالشَّجَرُ یَسْجُدَانِ ۶ ’’اور بیلیں اور درخت سب اس کے آگے سجدہ کرتے ہیں۔‘‘ نجم ان کو کہتے ہیں جن کے تنے نہیں ہوتے یعنی بیلیں ، اور شجر اُن درختوں کو کہتے ہیں جن کے تنے ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہماری نعمتوں میں سے بیلیں اور درخت ہیں جو ہمارے سامنے سجدہ ریز ہیں۔ بعض حضرات کہتے ہیں کہ ان کے سجدہ کرنےسے مراد ان کے سایہ کا سر افگندہ ہونا ہے۔۱؎ بعض حضرات کہتے ہیں کہ نجم سے مراد ستارے ہیں اور ان کے سجدے سے مراد ان کا غروب ہونا ہے،اور درختوں کا سجدہ ان کے سایہ سے ہوتا ہے یعنی ان کے سایہ کا گھومنا۔۲؎ ------------------------------ ۱؎:تفسیر رازی:۱۵؍۵۶،ط:دار الفکر۔ ۲؎:روح المعانی:۲۰؍۱۱۵۔