موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
اس کے اعمال اس کی ذات تک ہوتے ہیں تو اس کو ولی اللہ کہتے ہیں، اور جب وہ غیروں کے لیے بھی ہوتےہیں تو اس کو خلیفۃ اللہ کہتے ہیں۔پھر جب انسان ان چار مراتب سے گزر تا ہے تو اس کی عبدیت میں کمال آجاتا ہے اور وہ عبد اللہ ہوجاتا ہے۔اس کی ہر آن الگ شان ہے : کُلَّ یَوْمٍ هُوَ فِیْ شَأْنٍ فَبِاَیِّ آلَاءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ’’وہ ہر وقت کسی نہ کسی کام میں رہتا ہے،سو اے جن و انس! تم اپنے پروردگار کی کون کونسی نعمتوں کو جھٹلاؤگے؟‘‘یہود کے ایک نظریہ کی تردید : اس آیت کے نزول کا سبب یہ ہے کہ یہودیہ کہتے تھے کہ اللہ تعالیٰ ہفتے کے دن چھٹی کرتے ہیں۔کوئی فیصلہ نہیں کرتے ، اللہ پاک نے ان کی تردید میں یہ آیت اُتاری کہ وہ ہر دن ایک شان میں ہوتے ہیں،کسی دن بیکار نہیں ہوتے۔۱؎ علماء نے لکھا ہے کہ دنیا کے اعتبار سے اللہ کی شان یہ ہے کہ وہ بندوں کو ابتلاء اورامر و نہی کا اختیاردیتا ہے،زندگی اور موت دیتا ہے،کسی کو نعمتوں سے نوازتا ہے تو کسی کومحروم کرتا ہے،اور آخرت کے اعتبار سے اس کی شان یہ ہے کہ وہ بندوں کےحساب وکتاب، جزا و سزا ،اورثواب و عقاب کا معاملہ کرے گا۔ اس آیت کی وضاحت کے لئے صحابہ نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول()! اس کا کیا مطلب ہے؟آپ نے فرمایا کہ اُن کی شان یہ ہے کہ وہ گناہوں کو معاف فرماتے ہیں،مصیبت اور پریشانیوں کو دور فرماتے ہیں،کسی کو پست اور ذلیل کرتے ہیں تو کسی کو بلند کرتے ہیں،اور عزت سے نوازتے ہیں۔۲؎ ایک اور روایت میں یہ اضافہ ہے کہ وہ مانگنے والوں کا سوال سنتے ہیں اور اس کو پورا کرتے ہیں۔۳؎ ------------------------------ ۱؎:تفسیرِ مظہری:۹؍۱۵۱۔۲؎:سننِ ابنِ ماجہ:باب فی ما انکرت الجہمیۃ،۲۰۲۔۳؎:روح المعانی:۱۴؍۱۱۰۔