موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
ایک نکتہ : اللہ پاک نے پہلے رکوع میں دنیوی نعمتیں ذکر کرنے بعد فرمایا : وَيَبْقٰى وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ کہ تیرے رب کی ذات باقی رہے گی جو عظمت والا اور احسان والاہے،وہاں اس جانب اشارہ تھا کہ دنیا کی ہر چیز اورہر نعمت فنا ہوجائے گی سوائے حق تعالیٰ کی ذات کے کہ وہی باقی رہنے والی ہے۔اور یہاں اخروی نعمتوں کے ذکر کرنے کے بعد فرمارہے ہیں: تَبَارَکَ اسْمُ رَبِّکَ ذِی الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ ’’بڑا بابرکت نام ہے آپ کے رب کا جو عظمت والا اور احسان والا ہے ‘‘اس میں اس جانب اشارہ ہے کہ اس دنیا سے فنا ہونے کے بعد آخرت میں اہل جنت کی بقا اللہ پاک کے اسم کے ذریعہ ہوگی،اور اہلِ جنت حق تعالیٰ کی نعمتوں سے ذکر الٰہی کے ذریعہ فیض یاب ہوں گے۔اصل لذت اسمِ الٰہی میں ہے : امام رازی نے ایک اور بات بیان فرمائی ۔وہ یہ ہے کہ اللہ پاک نے جنت کی دوسری نعمتوں اور لذتوں کو تو پہلےبیان کیاہے، لیکن جو اصل لذت ہے وہ اللہ پاک کےذکر میں ہے،اس لئے اس کو اخیر میں بیان کررہے ہیں۔۲؎ جس آدمی کواس کے نام کی حلاوت لگ جاتی ہے تو پھر وہ حور و قصور کی حلاوت سے غافل ہوجاتا ہے۔اس کے نام میں اتنی لذت ہے، اتنا ذائقہ ہے، اتنا مزہ ہےکہ آدمی اس کے علاوہ ہر چیز سے غافل ہوجائے۔ اگر کسی بادشاہ کواس کی حلاوت کی جھلک دکھلادی جائے تو وہ ساتوں براعظم پر حکومت کے بجائے اس مزے کو ترجیح دے۔ ------------------------------ ۱؎:تفسیرِ رازی:۲۹؍۳۸۶۔ ۲؎:حوالۂ سابق۔