موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
کیا تعویذ باندھنا اور اس کو دھوکر پلانا غیر شرعی عمل ہے؟ (۸)اسی کے چلتے ایک اور غلط فہمی کا ازالہ بھی ضروری ہے،جیسا کہ آج کل کچھ ناواقف لوگ کہتے ہیں کہ تعویذات کا باندھنا اور ان کاگلے میں لٹکانا غیر شرعی اور ناجائز ہے،ہاں اگر پڑھ کر دم کیا جائے تو اس کی گنجائش ہےتو ان کی یہ بات بھی جہالت اور کم علمی پر مبنی ہے،جن احادیث کو بطورِ ثبوت وہ پیش کرتے ہیں اسی سے ان کا رد ہوتا ہے،مثلا بعض احادیث میں ہے: ’’كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلیَّ اللّٰہُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ يَكْرَهُ عَقْدَ التَّمَائِمِ‘‘. رسول اللہ تعویذ باندھنے کو نا پسند کرتے تھے۔ ’’مَنْ تَعَلَّقَ عَلاَقَةً وُكِّلَ إِلَيْهَا ‘‘ جوتعویذ لٹکائے تواس کو(اللہ کے بجائے)اسی کے حوالہ کردیا جائے گا۔(یعنی وہ توکل سے بری ہے،بعض روایات میں اسے شرک کا شعبہ قرار دیا گیا ہے۔) ایک حدیث میں ہے: حضرت عبد اللہ اپنے گھر داخل ہوئے اور ان کی اہلیہ بیمار تھیں،’’فَإِذَا فِیْ عُنُقِهَا خَيْطٌ مُعَلَّقٌ‘‘،اور ان کی گردن میں ایک دھاگہ لٹک رہاتھا ،آپ نے اسے نکال پھینکا اور فرمایا کہ ’’إِنَّ آلَ إِبْرَاهِيْمَ أَغْنِيَاءُ عَنِ الشِّرْكِ.‘‘بے اشک آلِ ابراہیم شرک سے بری ہیں۔۱؎ ان احادیث سے بظاہرتعویذ کے باندھنے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے،لیکن عبارۃ النص سے تعویذ کے باندھنے کا ثبوت ملتا ہے،اور ممانعت صرف اس وجہ سے تھی کہ اس میں شرک کا شبہ تھا،اور اسی وجہ سے آپ ابتداءً اس سے منع کرتے تھے، جیساکہ ابھی اوپر گزرا ،لیکن بعد میں صحابہ کے رقیات کو جانچا تو اس کی اجازت دیدی ، ------------------------------ ۱؎:مصنف ابن ابی شیبۃ:باب ماجاء فی تعلیق التمائم۔۲۳۹۲۲۔