موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
وجہ سے کیا مراد ہے؟ ’’وَجْهٌ‘‘چہرے کوکہتے ہیں،یہاں پرباری تعالیٰ کی ذات مرادہے،کیونکہ عام طورپرکسی کےچہرے ہی کے ذریعے اُس کی ذات پہچانی جاتی ہے،اس لئے وجہ کا ذکر کیا،لیکن باری تعالیٰ کے ساتھ ایسا معاملہ نہیں ہے۔ بعض علماء نے کہا ہے کہ’’وَجْهٌ ‘‘ سمت یا جانب کو کہتے ہیں،اس صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ تمہارےپروردگارکی سمت جوچیز ہے وہ باقی رہنے والی ہے۔یعنی جواعمال تم اللہ کیلئے کروگے اورجو چیز اللہ تعالیٰ سے متعلق ہوگی وہ باقی رہے گی، کبھی ختم نہیں ہو گی۔ اس مفہوم کے اعتبار سے گویا اس میں اخلاص کی تعلیم ہے۔علامہ قرطبی نے پہلے معنیٰ ہی کو صحیح قرار دیا ہے۔۱؎فنائیت میں زمین کی تخصیص کیوں؟ بظاہر آیت سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ زمین پر رہنے والی مخلوق فنا ہونے والی ہے، لیکن فنا تو ہر چیز کو ہے،چاہے وہ زمین کی ہو یا آسمان کی۔چونکہ آدمی زمین ہی کی چیزوں سے فائدہ اُٹھاتا ہے اس لیے یہاں زمین کا تذکرہ ہے،ورنہ انسان،جنات،سورج، چاند، ستارے،آسمان،زمین اور زمین و آسمان میں رہنے والی تمام مخلوقات فنا ہونے والی ہیں۔۲؎ایک اعتراض اور اس کا جواب : اس آیت میں اللہ پاک نے ’’مَنْ‘‘ کا لفظ استعمال کیا ہے، جو عاقلوں یعنی انسانوں کے لئے استعمال ہوتا ہے،اس صورت میں مطلب یہ نکلتا ہے کہ زمین پر جو عاقل ہیں وہ فنا ہونے والے ہیں،حالانکہ فنا تو عاقل اور غیر عاقل سب کو ہے۔ ------------------------------ ۱؎:تفسیرِ قرطبی:۱۷؍۱۴۴۔ ۲؎:تفسیرِ رازی:۱۵؍۷۷۔