موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
نہیں، لیکن آدمی کو اس کے نعمت ہونے کا احساس ہی نہیں۔اس لئےاللہ پاک نے یہاں پہلے قرآن کی نعمت کو ذکر فرمایا،اس کے بعد چاند اور سورج کا ذکر کیا،تاکہ اس کے بھی نعمت خداوندی ہونے کا احساس دلوںمیں پیدا ہو۔سورج کی حقیقت : سورج اللہ پاک کی اتنی عظیم اور بڑی نعمت ہے کہ ہم اس کا تصور نہیں کرسکتے،وہ اتنا بڑا ہےکہ اگراس کو کھوکھلا کرکے اُس کے اندر زمین ڈالی جائے تو دس لاکھ سے زائد زمینیں اُس میں سما سکیں۔ آج کے اس ترقی یافتہ دور میں اُس سے متعلق نئی نئی چیزیں دریافت ہورہی ہیں، ایک کتاب میں لکھا تھا غالباً 89ء میں جب دُور بینوں کے ذریعے سورج کو دیکھا گیا تو اس کے اندر سے دوشعلے دو الگ الگ جگہوں سےنکل رہے ہیں، جیسے تنور اور چولہے سے شعلے نکلتے ہیں۔اور وہ شعلے ڈھائی لاکھ میل دور جارہے ہیں،اس دنیا میں اگر کوئی صرف سو فٹ کا فوارہ بنادے تو دنیا اسے دیکھنے جاتی ہے۔اور وہ دو جگہوں سے نکلے والے دو نوں شعلے آگے جاکر آپس میں مل رہے ہیں،اور ان دونوں شعلوں کے مابین چار لاکھ میل کی مسافت ہے۔ چار لاکھ میل کی مسافت سے دو شعلے سورج سے نکلے اور ڈھائی لاکھ میل دُور جاکر یہ دونوں آپس میں مل گئے۔یہ اللہ پاک کی کیسی قدرت ہے؟اس طرح کی قدرتوں کا ذکر کرتے ہوئے ارشادِ ربانی ہے: ’’سَنُرِیْھِمْ آیَاتِنَا فِی الْآفَاقِ وَفِیْ أَنْفُسِھِمْ حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَھُمْ أَنَّہُ الْحَقُّ‘‘۱؎ ہم انہیں اپنی نشانیاں کائنات میں بھی دکھائیں گے،اور خود ان کے اپنے وجود میں بھی،یہاں تک کہ ان پر یہ بات کھل کر آجائے کہ یہی حق ہے۔ ------------------------------ ۱؎:فصلت:۵۳۔