موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
کے اعتبار سے اوقات کی تخریج کی گئی ہے۔اس طرح کی کتابیں لے کر مطالعہ کیا جاسکتا ہے،اور اس سے نمازوں کے اوقات متعین کئے جاسکتے ہیں۔نمازِ ظہر کے سلسلہ میں ایک گمراہی : اسی طرح ایک مسئلہ ظہر کابھی ہے،سفر کا بہانہ ہو،یا کوئی معمولی ضرورت پیش آجائے تو ظہر اور عصر کی نماز ایک ساتھ ایک ہی وقت میں پڑھ لی جائے تویہ جائز نہیں ہے۔ احادیث میں اس کو کبیرہ گناہ بتایا گیا ہے۔جمع بین الصلاتین پر وعید : حضرت ابن عباس سے روایت ہے: ’’مَنْ جَمَعَ بَيْنَ الصَّلَا تَيْنِ مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ فَقَدْ أَتٰی بَابًا مِنْ أَبْوَابِ الْكَبَائِرِ‘‘۱؎ ’’جو آدمی بغیر عذر کے دو نمازوں کو (ایک ہی وقت میں )جمع کرے(پڑھے)گا تو وہ کبیرہ گناہوں کے دروازوں میں سے ایک دروازے پر آئے گا۔جمع بین الصلاتین کے بارے میں حضرت عمر کا فرمان : ’’عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ اَنَّهٗ كَتَبَ فِی الْآفَاقِ يَنْهَاهُمْ اَنْ يَّجْمَعُوْا بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ وَيُخْبِرَهُمْ اَنَّ الْجَمْعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ فِيْ وَقْتٍ وَاحِدٍ كَبِيْرَةٌ مِّنَ الْكَبَائِرِ .اَخْبَرَنَا بِذٰلِكَ الثِّقَاتُ‘‘۲؎ حضرتِ عمر سے روایت ہے کہ انہوں نے آفاق میں خط لکھا تھا کہ وہ لوگوں کو جمع بین الصلاتین سے روکیں،اور ان کو خبر دے دیں کہ جمع بین الصلاتین ایک وقت میں کبیرہ گناہ ہے۔اس روایت کو ثقہ روایوں نے ہم سے بیان کیاہے۔ ------------------------------ ۱؎:سنن الترمذی:باب ماجاء فی الجمع بین الصلاتین فی الحضر،۱۸۸۔ ۲؎:مؤطا محمد:باب الجمع بین الصلاتین فی السفر،۲۰۵۔