موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
بعض علماء نے لکھا ہے کہ پھلوں کے دو قسم کے ہونے کامطلب یہ ہے کہ ان کی ایک قسم وہ ہوگی جو نادر ہوگی دنیا میں کوئی اس سے واقف نہ ہوگا،اور ایک قسم وہ ہوگی جو لوگوں میں معروف ہوگی۔۱؎ بعض علماءنے کہا ہےکہ پھلوں کی ایک قسم خشک ہوگی اور ایک تر ہوگی۔۲؎ ابنِ عباسکہتے ہیں کہ دنیا کا ہر پھل چاہے میٹھا ہو یا کڑوا وہ جنت میں ہوگا،مگر یہ کہ کڑوے کو بھی میٹھا کردیا جائے گا۔۳؎جنت اور دنیا کے پھلوں میں صرف نام کا اشتراک : ایک اور روایت انہیں سے ہے: ’’لَيْسَ فِى الدُّنْيَا مِمَّا فِى الْجَنَّةِ اِلَّا الْاَسْمَاءُ‘‘۴؎ جنت کی چیزوں کے دنیا میں بس نام ہیں۔نام کے سوا اور کچھ نہیں۔حضرت تھانوی کا ایک ملفوظ : اسی کی وضاحت کرتے ہوئے حضرت تھانوی نے فرمایا کہ دنیا اور آخرت کے پھلوں میں صرف نام مشترک ہے ورنہ جنت کے پھلوں کی کیفیت،لذت،حقیقت اور مقدار بالکل الگ ہوگی۔کیونکہ خود آپ نے وہاں کی نعمتوں کے بارے میں فرمایا کہ وہ ایسی ہیں جن کے بارے میں کسی کان نے نہ سنا ہوگا،نہ کسی آنکھ نے دیکھا ہوگا،اور نہ کسی کے دل میں اس کا خیال گزرا ہوگا۔۵؎ وہاں آدمی کو نہ تکان ہے، نہ عجز ہے، نہ بھوک ہے، نہ پیاس ہے،نہ نیند ہے، کسی طرح کی کوئی حرکت نہیں،بس آرام ہی آرام ہے،دنیا میں آدمی متحرک ہوتاہے اور ------------------------------ ۱؎:تفسیرِ قرطبی:۱۷؍۱۷۹۔ ۲؎:حوالۂ سابق۔ ۳؎:حوالۂ سابق۔۴؎:تفسیر مظھری:۹؍۱۵۸۔ ۵؎:صحیح بخاری:باب ما جاء فی صفۃ الجنۃ۔۳۲۲۴۔