موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
تلاوت میں مشغول آدمی کی اللہ کے ہاں اہمیت : ایک حدیث میں ہے: ’’مَنْ شَغَلَهُ الْقُرْآنُ عَنْ ذِكْرِیْ وَمَسْأَلَتِيْ أَعْطَيْتُهٗ أَفْضَلَ مَا أُعْطِی السَّائِلِيْنَ‘‘ ۱؎ جس آدمی کو قرآن پاک کی تلاوت نے اتنا مشغول کردیا ہو کہ اُسے میرا ذکر کرنے اور مجھ سے مانگنے کی فرصت نہ ملے تو میں اسے اس سے زیادہ دوں گا جو مانگنے والوں کو دیا جاتا ہے۔تلاوت نہ کرنے والا ویران گھر کی طرح ہے : ایک حدیث میں آپ نے فرمایا: ’’اِنَّ الَّذِىْ لَيْسَ فِیْ جَوْفِهٖ شَئٌ مِنَ الْقُرْآنِ كَالْبَيْتِ الْخَرِبِ‘‘ ۲؎ بے شک وہ آدمی جس کے پیٹ میں قرآن پاک میں سے کچھ بھی نہ ہو تو وہ ویران گھر کی طرح ہے۔ اس ملک میں اس مضمون پر زیادہ توجہ دینے کی اس لیے ضرورت ہے کہ لوگوں کے ذہن میں ایک شیطانی وسوسہ یہ آگیا ہے کہ جب ہم سمجھتے نہیں ہیں تو پھر پڑھنے کا کیا فائدہ؟اس کا جواب یہ ہے کہ بغیر سمجھے پڑھنا بھی عبادت اور باعثِ اجر و ثواب ہے۔قرآن مجید کے ایک حرف پڑھنے پر دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں : ایک حدیث میں آپ نے فرمایا: ’’مَنْ قَرَأَ حَرْفًا مِنْ كِتَابِ اللهِ فَلَهٗ بِهٖ حَسَنَةٌ وَالْحَسَنَةُ بِعَشَرِ اَمْثَالِهَا لَا اَقُوْلُ الم حَرْفٌ وَلَٰكِنْ اَلِفٌ حَرْفٌ وَلَامٌ حَرْفٌ وَمِيْمٌ حَرْفٌ‘‘۳؎ جو آدمی کتاب اللہ میں سے ایک حرف پڑھتا ہے تو اس کے لئے ایک حسنہ ہوتی ہے،اور ایک نیکی دس نیکیوں کے برابر ہوتی ہے،میں یہ نہیں کہتا ہوں کہ الم ایک حرف ہے ،بلکہ الف ایک حرف، لام ایک حرف اور میم ایک حرف ہے۔ ------------------------------ ۱؎:سنن ترمذی:ابواب فضائل القرآن:باب من شغلہ القرآن عن ذکری،۳۱۷۶۔۲؎:سنن ترمذی:ابواب فضائل القرآن:باب الذی لیس فی جوفہ شئ،۳۱۶۱۔۳؎:سنن ترمذی:فضائل القرآن: باب ما جاء فيمن قرأ حرفا من القرآن ،۱۷۵۔