موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
حوروں کی تعریف : حُوْرٌ مَّقْصُوْرَاتٌ فِی الْخِیَامِ ۷۲ فَبِأَیِّ آلَاءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ۷۳ ’’وہ عورتیں گوری رنگت والی ہوں گی،اور خیموں میں محفوظ ہوں گی،سو اے جن و انس! تم اپنے پروردگار کی کون کونسی نعمتوں کو جھٹلاؤگے؟ حور کی وضاحت کرتے ہوئے صاحبِ تفسیرِ مظہری نے لکھا ہے کہ حور اس کو کہتے ہیں جس کا رنگ گورا ہو، آنکھوں کی سفیدی میں سفیدی خوب نمایاں ہو، سیاہی میں سیاہی خوب نمایاں ہو،پلکیں چمک دار ہوں، اُس کے اطراف کے حلقے سفید ہوں،سیاہ نہ ہوں،آنکھیں ہرن کی طرح ہوں۔۱؎حوریں کس چیز سے پیدا کی گئیں؟ حدیثِ پاک میں نبی نے فرمایاکہ اللہ پاک نے انہیں زعفران سے پیدا کیاہے۔۲؎ بعض روایات میں ہے کہ ان کو فرشتوں کی تسبیح سے پیدا کیا گیاہے۔۳؎بعض روایات میں ہے کہ انہیں مٹی سے نہیں بلکہ زعفران ،مشک اور کافور سے پیدا کیا گیا ہے۔۴؎ بعض حضرات کہتے ہیں کہ انہیں عرش سے نازل ہونے والی رحمت کی بارش سے پیدا کیا گیا۔اور نہروں کے کنارے ان کے خیمے لگادئے گئے،جن کی چوڑائی چالیس میل کی ہے۔اور ان کے دروازے نہیں ہیں۔۵؎حوروں کا نیک بندوں کی تمنا کرنا : حدیثوں میں آتا ہے کہ جب ماہِ رمضان شروع ہوتا ہے تو عرش کے نیچے سے ایک ہوا چلتی ہے،جنت کے پتے بجنے لگتے ہیں،جنت کو اور حوروں کو اگلے سال تک کے لئے ------------------------------ ۱؎:تفسیرِ مظہری:۹؍۱۶۲۔ ۲؎:المعجم الکبیر:۷۷۱۹ ۔ ۳؎:کنز العمال:ذکر الحور،۳۹۴۶۴۔۴؎:الزہد لابن المبارک:باب فضل ذکر اللہ عز وجل،۱۵۳۷۔۵؎:تفسیر قرطبی:۱۷؍۱۸۸۔