موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
نظامِ عالم کی بقا عدل و انصاف پر ہے : وَالسَّمَاءَ رَفَعَھَا وَوَضَعَ الْمِیْزَانَ ۷ أَ لَّا تَطْغَوْا فِی الْمِیْزَانِ ۸ وَأَقِیْمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ وَلَا تُخْسِرُوا الْمِیْزَانَ ۹ ’’اور آسمان کو اسی نے بلند کیا ہے اور اسی نے ترازو قائم کی ہے۔کہ تم تولنے میں ظلم نہ کرو۔اور انصاف کے ساتھ وزن کو ٹھیک رکھو۔اور تول میں کمی نہ کرو‘‘۔ وضع میزان کی تفسیر میں بعض مفسرین فرماتے ہیں : آخرت میں اعمال کے وزن کے لئے میزان کو قائم فرمایا۔۱؎ حضرت قتادہ اور امام ضحاکفرماتے ہیں کہ میزان سے مراد مقدار معلوم کرنے کا آلہ ہے،چاہے وہ ترازو ہویا گز یا کوئی اور آلہ ہو۔۲؎ اور مفسرین کی ایک جماعت یہ کہتی ہے کہ آیت کا مطلب یہ ہے: میزان کو قائم کیا اور زمین میں عدل و انصاف کو قائم رکھنے کا حکم دیا اور اس کا قیام انبیاء کے ذریعہ وحیِ الٰہی سے ہوا،جس کی وجہ سے نظام کائنات ٹھیک ٹھیک ہوگیا۔۳؎ اسی وجہ سے ایک حدیث میں ہے: ’’بِهٰذَا(اَیْ بِالْعَدْلِ) قَامَتِ السَّمٰوَاتُ وَالْأرْضُ‘‘۴؎ یعنی عدل و انصاف ہی کی وجہ سے آسمان و زمین قائم ہیں۔ دنیاکا نظام، عدل و انصاف پر قائم ہے،عالَم اور کائنات تو بن گئی لیکن اگر اُس میں رہنےوالاانسان انصاف کے ساتھ نہیں رہے گا تو نظامِ عالَم درہم برہم ہوجائے گا۔ عالَم کے باقی رہنے کے لئے آدمی کواپنا پارٹ(Part)ادا کرنا پڑتا ہے،اگرانصاف ہوگاتوپھریہ نظامِ عالَم صحیح رہےگا۔ اس لیے فرمایاکہ عدل کوقائم کرو۔ ------------------------------ ۱؎:تفسیرقرطبی:۱۷؍۳۵۔۲؎:تفسیرِ مظہری:۱؍۶۲۸۴۔ ۳؎:تفسیرِ مظہری:۱؍۶۲۸۴۔۴؎:الجمع بین الصحیحین:افراد :۱؍۴۶۔