موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
’’ثقلان‘‘کی تشریح : اس آیت میں اللہ پاک نے انسان اور جنات کے لئے ثقلان کا لفظ استعمال کیا ہے۔اور’’ثقل‘‘کے معنیٰ بوجھ اور وزن کے ہیں۔یہاں ان کے لیے ’’ثقلان‘‘ کا لفظ کیوں استعمال کیا گیا ؟ حضرت جعفر صادق نے فرمایا ’’مُثَقَّلَانِ بِالذُّنُوْبِ‘‘۱؎یعنی ان کو ثقلان اس وجہ سے کہا گیا کہ وہ گناہوں کے بوجھ سے لدے ہوئے ہوتے ہیں۔ بعض حضرات نے کہا ہے کہ احکام تکلیفیہ کا بوجھ انسان اور جنات پر ہے،اس لئے انہیں ثقلان کہا گیا ہے۔۲؎ بعض علماء نے لکھا ہے کہ’’ثقل‘‘وزن دار ،قیمتی ، قابل قدر اور بلند مرتبہ چیز کی اہمیت بتانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔چونکہ کائنات میں سب سے زیادہ قیمتی ،قابل قدر اور ذی حیثیت انسان اور جنات ہیں،اس لئے یہاں ان کے لئے یہ لفظ استعمال کیا گیا ہے۔۳؎ جیساکہ ایک حدیث میں ہے،آپ نے ارشادفرمایا:’’اَنَاتَارِکٌ فِیْکُمْ ثَقَلَیْنِ‘‘ میں تم میں دو ثقیل چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں، ایک کتاب اللہ ہے اور دوسری میری عترت یعنی میرے خاندان والے ہیں۔۴؎ اس حدیث میں عترت سے حضورکی آل اور تمام صحابہ مراد ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ اسی حدیث میں آپ نے فرمایا کہ جب تم اس کو مضبوط پکڑو گے تو گمراہ نہیں ہوگے،اور دوسری احادیث میں صحابہ اور ان کے راستے کو مضبوط پکڑنے کا حکم ہے، معلوم ہوا کہ یہاں صرف آلِ رسول مراد نہیں ہے،بلکہ سارے صحابہ اس میں شامل ہیں،فرق اتنا ہے کہ اہلِ بیت آل ہیں جسمانی اعتبار سے،اور صحابہ آل ہیں روحانی اعتبار سے۔حاصل یہ ہے ------------------------------ ۱؎:تفسیر مظہری:۹؍۱۵۱۔ ۲؎:تفسیر مظہری:۹؍۱۵۱ ۔ ۳؎:حوالۂ سابق۔ ۴؎:مسلم:الفضائل؍باب من فضائل علی بن ابی طالب۔