موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
مخطوبہ میں صفتِ محبت ملحوظ رکھنی چاہیے : ایک حدیث میں آپ نے ارشاد فرمایا: ’’تَزَوَّجُوا الْوَدُوْدَ الْوَلُوْدَ‘‘ محبت کرنے والی اور زیادہ بچے جننے والی عورت سے نکاح کرو۔ آپ نے پہلے صفتِ’’وَدُوْدْ‘‘کوذکر فرمایا پھر ’’وَلُوْدْ‘‘ کو۔یعنی جب تم نکاح کرو تو خوب محبت کرنے والی اور زیادہ بچے جننے والی عورت سے کرو۔ اس سے پتہ چلاکہ بیوی میں صفت محبت کا ہونا کتنا اہم ہے؟پیغامِ نکاح کے وقت خواتین میں محبت پہچاننے کا طریقہ : اب آپ کہیں گے کہ اس کا اندازہ کیسے ہوگا؟علماء نے فرمایا کہ اس کا اندازہ اس طرح کیا جائے کہ اس کی ماں کو دیکھا جائے کہ وہ اپنے شوہر سے محبت کرتی ہے یا نہیں؟ اُس کے بچے زیادہ ہیں یا نہیں؟ اس کے خاندان کی خواتین کو دیکھا جائے کہ ان میں اولادزیادہ ہوتی ہے یا نہیں؟ اس خاندان کی عورتیں اپنے شوہروں سے محبت کرتی ہیں یا نہیں؟ بہر حال عورت کے اندر اس وصف کا ہونا بہت ضروری ہے،اس کے بغیر زندگی ناقص،ادھوری اور اجیرن ہوجاتی ہے۔ جب حوریں یہ کلمات کہیں گی تو مومن عورتیں ان کا جواب دیں گی۔دنیا کی عورتوں کا جواب : حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ دنیا کی عورتیں اس کے جواب میں کہیں گی: ’’نَحْنُ الْمُصَلِّيَاتُ وَمَا صَلَّيْتُنَّ وَنَحْنُ الصَّائِمَاتُ وَمَا صُمْتُنَّ وَنَحْنُ الْمَتَوَضِّئَاتُ وَمَا تَوَضَّأْتُنَّ وَنَحْنُ الْمُتَصَدِّقَاتُ وَمَا تَصَدَّقْتُنَّ‘‘۱؎ ’’ہم دنیا میں نماز پڑھتی تھیں،تم نے تو نماز نہیں پڑھی، ہم روزہ رکھتی تھیں تم نے تو کبھی روزہ نہیں رکھا،ہم وضو کرتی تھیں تم نے تو کبھی وضو نہیں کیا،ہم صدقہ کرتی تھیں ------------------------------ ۱؎:تفسیرِ قرطبی:۱۷؍۱۸۷۔