موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
’’صَلْصَالٍ‘‘ اس پانی میں ملی ہوئی مٹی کو کہتے ہیں جو خشک ہوجائے،اور فخار وہ پانی میں ملائی ہوئی مٹی جس کو آگ پر پکایا گیا ہو۔۱؎ یہاں انسان سے مراد حضرت آدم ہیں۔۲؎ اللہ تعالیٰ نے چند مخصوص چیزوں کو اپنی طرف منسوب فرمایا،جس میں سے ایک حضرت آدم ہیں،اللہ پاک نے فرمایا کہ اُن کو میں نے اپنے ہاتھ سے بنایا۔ ایک حدیث میں آپ نے فرمایا کہ اللہ پاک نے آدم کا پتلا بنانے کے لیے پہلے زمین کے اجزاء منگوائے اور زمین کی مختلف جگہوں سے کچھ مٹی لے کر حضرت آدم کی پیدائش کی ۔۳؎زمین اور فرشتوں کا مکالمہ : مفسرین نے اس کی کچھ اور تفصیل بیان فرمائی ہے کہ جب اللہ پاک نے حضرت آدم کو پیدا کرنے کا ارادہ کیا توحضرت جبرئیل کو زمین پر بھیجا کہ اس میں سے کچھ مٹی لے آؤ،وہ مٹی لینے کے لئے آئے تو زمین نے کہا کہ میں اللہ کی پناہ چاہتی ہوں کہ مجھ میں سے کوئی حصہ کم ہوجائے،حضرت جبرئیل لوٹ گئے اور کچھ نہیں لیا،پھر اللہ پاک نے حضرت میکائیل کو بھیجا ،ان کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہوا،پھر اللہ پاک نے ملک الموت کو بھیجا،زمین نےان سے بھی یہی کہا تو انہوں نے کہا کہ میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں کہ میں اس کے حکم کی مخالفت کروں،پھر انہوں نےزمین سے کچھ مٹی لی ،کچھ لال ، کچھ کالی،کچھ سفید،پھر اس کو ملادیا اور اللہ پاک کے یہاں پیش کیا،آپ نے فرمایا کہ چونکہ انسان کی پیدائش مختلف رنگ کی مٹی سے ہوئی اس لئے اس کے رنگ بھی مختلف ہیں۔۴؎ ------------------------------ ۱؎:تفسیرِ طبری:۷؍۱۸۱۔۲؎:تفسیرِ طبری:۷؍۱۸۱۔۳؎:سنن ابی داؤد:باب فی القدر،۴۶۹۳۔۴؎:تفسیر مظہری:۱؍۱۱۷۹۔