موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
بعض روایات میں ہے کہ پھر اللہ پاک نے ابلیس کو بھیجا تو وہ زمین سے میٹھا اور کڑوا پانی لایا،اللہ پاک نے اس کو مٹی میں ملاکر آدم کو بنایا تو ان کے اخلاق بدل گئے،جس کی پیدائش کڑوے پانی سےہوئی ہوگی وہ شقی ہوگا،اور جھنّم میں جائے گا،اور جس کی پیدائش میٹھے پانی سے ہوئی ہوگی وہ سعید ہوگا۔اور جنت میں جائے گا۔۱؎ایک اشکال اور اس کا جواب : انسان کی پیدائش کا اللہ پاک نے مختلف مقامات پر مختلف انداز میں ذکر فرمایا ہے،کہیں فرمایا: ﯚوَاِذْقَالَ رَبُّکَ لِلمَلٰٓئِکَۃِ اِنِّیْ خَالِقٌۢ بَشَرًا مِّنْ صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسُنُوْنٍﯙ۲؎ ‘‘اور جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں کھنکھناتے سڑے ہوئے گارے سے ایک بشر بنانے والا ہوں‘‘ کہیں فرمایا:ﯚ اِنَّا خَلَقْنٰھُمْ مِّنْ طِیْنٍ لَّازِبٍﯙ۳؎ ’’ہم نے انہیں چپکتے ہوئے گارے سے بنایا ہے‘‘ کہیں ارشاد ہے:ﯚ خُلِقَ مِنْ مَّاءٍ دَافِقٍ، يَخْرُجُ مِنْ بَيْنِ الصُّلْبِ وَالتَّرَائِبِ ﯙ۴؎ ’’وہ اچھلتے ہوئے پانی سے پیدا ہوا ہے ،جو پیٹھ اور سینے کے بیچ سے نکلتا ہے ‘‘ کہیں فرمایا:ﯚخَلَقَهٗ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهٗ كُنْ فَيَكُوْنُ ﯙ۵؎ اس نے (پہلے) مٹی سے ان کا قالب بنایا پھر فرمایا کہ (انسان) ہوجاؤ تو وہ (انسان) ہوگئے۔ اور کہیں ہے:ﯚ أَلَمْ نَخْلُقْكُّمْ مِّنْ مَّاءٍ مَّهِيْنٍٍﯙ۶؎ ’’ کیا ہم نے تم کو حقیر پانی سےنہیں پیدا کیا‘‘؟ بظاہر ان آیات کو دیکھنے سےتعارض معلوم ہوتا ہے،کیونکہ کہیں پیدائش کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ ماءِ مہین سے ہوئی،کہیں کہا گیا کہ مٹی سے ہوئی،کہیں کہا گیا ------------------------------ ۱؎:الدرالمنثور:۱؍۱۱۷۔ ۲؎:الحجر:۲۸۔ ۳؎:الصافات:۱۱۔ ۴؎:الطارق:۶و ۷۔ ۵؎:آل عمران:۵۹۔ ۶؎:المرسلات:۲۰۔