موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
فَکَیْفَ کَانَ عَذَابِیْ وَنُذُرِ ’’کیسا تھا میرا عذاب‘‘لیکن اس کے بالمقابل سورۂ رحمٰن میں اللہ تعالیٰ نے نعمتوں کا ذکر فرمایا ہے،جس طرح سورۂ قمر میں فَکَیْفَ کَانَ عَذَابِیْ وَنُذُرِ کثرت سے ہے اسی طرح سورۂ رحمٰن میں فَبِاَیِّ آلَاءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ کثرت سے ہے،سورۂ قمرمیں اللہ تعالیٰ کےمعجزۂ قدرت اورمعجزۂ ہیبت کا بیان ہے تواس سورت میں اللہ تبارک وتعالیٰ کے معجزۂ رحمت کا بیان ہے،جس طرح سورۂ قمر میں اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے نافرمانوں کے لیے سزاؤں کا ذکر ہے،جس سے اللہ تبارک وتعالیٰ نے تنبیہ فرمائی ہے،تاکہ لوگ اپنے گناہوں سےتوبہ کریں اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے اپنے آپ کو بچائیں۔اسی طرح اس سورت میں نعمتوں کا ذکر ہے تاکہ لوگ اللہ کی طرف متوجہ ہوں اور اس کا قرب حاصل کریں۔سورۂ رحمٰن مکی ہے یا مدنی؟ دوسری بات یہ ہے کہ یہ سورت مکہ میں نازل ہوئی یا مدینہ میں؟علامہ قرطبینے چند روایات کے پیش نظر اس آیت کے مکی ہونے کو ترجیح دی ہے،من جملہ ایک روایت سنن ترمذی میں یوں ہے:حضرت جابر فرماتے ہیں کہ آپ ﷺنے کچھ لوگوں کے سامنے سورۂ رحمٰن کی تلاوت فرمائی،وہ سن کر خاموش ہوگئے تو آپ نے فرمایا کہ میں نے لیلۃ الجن میں یہ سورت جنات کے سامنے سنائی تو اس سورت نے تمہارے مقابلہ میں ان پر زیادہ اثر کیا،کیونکہ جب میں فَبِأیِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ کہتا تووہ کہتے:’’لَا بِشَیٍْٔ مِنْ نِعَمِكَ رَبَّنَا نُكَذِّبُ فَلَكَ الْحَمْدُ‘‘۱؎ ’’اے پرور دگار ہم آپ کی کسی نعمت کی تکذیب اور ناشکری نہیں کریں گے، آپ ہی کے لئے حمد ہے‘‘۔اس سے معلوم ہواکہ یہ سورت مکی ہے،کیونکہ لیلۃ الجن مکہ میں واقع ہوئی ہے،اس کے علاوہ اور بھی روایتیں علامہ قرطبینے نقل کی ہیں۔ ------------------------------ ۱؎:سنن ترمذی:کتاب التفسیر:باب ومن سورۃ رحمن،۵؍۳۹۹۔