موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
ترجمہ کی طرف مائل کرتا ہے، جب آدمی ترجمے سے پڑھتا ہے توایک یا دو رکوع پڑھ کر تھک جاتا ہے،اگر یہ بغیر ترجمے کے پڑھتا تو پھر پاؤ پارہ یا آدھا پارہ پڑھ لیتا،لیکن ترجمہ پڑھنے کی وجہ سے اکتا کر جلد ہی اس کو بند کردیتا ہے،نہ صحیح طور پر تلاوت کر پاتا ہے اور نہ ترجمہ پڑھ پاتا ہے۔تلاوتِ قرآن کے بارے میں حضرات صحابہ کا معمول : حضراتِ صحابہ ہفتے میں ایک قرآن پاک کو مکمل کرلیا کرتے تھے۔ اکثرصحابہ کا یہی معمول تھا۔ قرآن پاک کی سات منزلیں مقرر کرنے کی وجہ یہی ہے کہ وہ سات دن میں قرآن پاک مکمل کرلیتےتھے،ہردن ایک منزل پڑھتے، ساتویں دن ان کاقرآن پاک مکمل ہوجاتا، صحابۂ کرام توقرآن پاک سمجھے ہوئے تھے، پھر ہر ہفتے قرآن پاک کیوں ختم کیا کرتے تھے؟ کیونکہ قرآن پاک کی مستقل تلاوت بھی مطلوب ہے۔حضور کا قرآن پاک کی تلاوت کا اہتمام : خود سرکارِ دو عالم اس کی تلاوت کا بڑا اہتمام فرمایا کرتے تھے۔آپ مکمل حافظ بھی تھےاور پورے قرآن پاک کو سمجھے ہوئے بھی تھے،لیکن پھر بھی آپ ہمیشہ قرآن پاک کی تلاوت کرتے تھے۔حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں آپ کے ساتھ نماز میں کھڑا ہوگیا،ایک ہی رکعت میں آپ نے سورۂ بقرہ پڑھی،سورۂ آل عمران بھی پڑھی،سورۂ نساء بھی پڑھی۔۱؎اور سورۂ مائدہ تک پہنچ گئے۔ ------------------------------ ۱؎: صحیح مسلم:صلاۃ المسافرین:باب استحباب تطویل القراءۃ فی الصلاۃ،۱۸۵۰۔