موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
(۵)بعض حضرات نے کہا کہ حشر میں حساب وکتاب کے وقت تو سوال ہوگا لیکن قبروں سے نکلتے وقت سوال نہیں ہوگا۔۱؎ (۶)ان کے اعمال کےبارے میں نہیں پوچھا جائے گا کہ تم نےکیا کیا؟ اور کیا نہیں کیا؟ بلکہ یہ پوچھا جائے گا کہ تم نے یہ کیوں کیا؟جہاں سوال کا ذکر ہے تو وہاں سوال سے مراد کیوں کا سوال ہےیعنی زجر و توبیخ والا سوال مراد ہے۔اور جہاں سوال نہ کرنے کا ذکر ہے تو وہاں گناہ اوراعمال کا سوال مراد ہے۔۲؎ ویسےآدمی کے سارے اعمال تواللہ پاک کےعلمِ ازلی میں پہلے ہی سے ہیں،انہیں سوال کی ضرورت نہیں ہے،لیکن بندوں پر تکمیل حجت کے لئے ان کے اعمال لکھے جاتے ہیں،اور ان کا سوال کیا جاتا ہے: مَالِ هٰذَا الْکِتَابِ لَا یُغَادِرُ صَغِیْرَةً وَّلَا کَبِیْرَةً اِلَّا اَحْصَاهَا ۳؎ (ہائے ہماری بربادی!)یہ کیسی کتاب ہے جس نے ہمارا کوئی چھوٹا بڑا عمل ایسا نہیں چھوڑا جس کا پورا احاطہ نہ کیا ہو‘‘۔انسان کے اعضاء خود اس کے خلاف گواہی دیں گے : فرشتوں کے پاس بھی ان کا اعمال نامہ محفوظ ہوگا،ان کے علاوہ خود انسان کے اعضاء کےپاس بھی اس کا ریکارڈ ہوگا،ارشادِ ربانی ہے: اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰی أَفْوَاهِهِمْ وَتُکَلِّمُنَا أَیْدِیْهِمْ وَتَشْهَدُ أَرْجُلُهُمْ بِمَا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ۴؎ آج کے دن ہم ان کے منہ پر مہر لگادیں گے،اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے،اور ان کے پاؤں گواہی دیں گے کہ وہ کیا کمائی کیا کرتے تھے۔ ------------------------------ ۱؎:روح المعانی:۱۴؍۱۱۳۔۲؎:تفسیر قرطبی:۱۷؍۱۷۴۔و مظہری۔ ۳؎:الکھف:۴۹۔۴؎: یٰس:۶۵۔