موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
دوسرا مطلب یہ ہے کہ آدمی ہر وقت اس بات کا استحضار رکھے کہ حق تعالی شانہ اس کے ہر قول و عمل پر نگران ہیں۔۱؎ بندہ کو ہمیشہ اس کا مراقبہ اور استحضار رہے۔یہ اور پہلے والا مطلب قریب قریب ہے۔ اس صورت کا بھی حاصل یہی ہےکہ آدمی اللہ سے ڈر کر زندگی گزارے گا،اور معاصی سے اجتناب کرے گاتو وہ جنتوں کا مستحق ہوگا۔خوف اور خشیت میں فرق : یہاں اللہ تبارک وتعالیٰ نے خوف کا لفظ استعمال فرمایا ہے اور دوسری جگہ خشیت کا لفظ استعمال فرمایاہے۔ جیسے ارشادِ ربانی ہے: إِنَّمَا یَخْشَی اللہَ مِنْ عِبَادِہِ الْعُلَمَاءُ ۲؎ خشیت کے معنیٰ بھی ڈرکے ہیں،اور خوف کے معنیٰ بھی ڈر کے ہیں لیکن خشیت اور خوف میں فرق ہے۔خوف کہتے ہیں اپنے ضعف،عاجزی،اور ذلت کی طرف نظر کرتے ہوئے ڈرنا، کیونکہ سب اللہ پاک کے قابو میں ہیں،وہ جب چاہیں، جو چاہیں، جس کے ساتھ چاہیں، جیسا چاہیں کرسکتے ہیں،سب ان کے سامنے بالکل عاجز،بے بس،بے کس، مجبور،ذلیل اور حقیر ہیں۔بس اس تصور کے ساتھ ڈرنا خوف کہلاتا ہے۔ اور خشیت کہتے ہیں اللہ تعالیٰ کی عظمت کا احساس کرتے ہوئے ڈراجائے۔۳؎ لیکن بعض دفعہ خوف کہتے ہیں تو اُس سے خشیت مراد ہوتی ہے اور کبھی خشیت کہتے ہیں تو اس سے خوف مراد ہوتا ہے۔ ------------------------------ ۱؎:تفسیرِ قرطبی :۱۷؍۱۷۶۔ ۲؎:فاطر:۲۸۔ ۳؎:تفسیرِرازی:جزء:۲۹؍۳۷۲۔