موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی کا ملفوظ : حضرت تھانوی نے حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی کا ملفوظ نقل فرمایاہے کہ زمانۂ شباب میں خوف کا مضمون زیادہ سننا اور سناناچاہیے،کیونکہ جوانی میں آدمی کا میلان زیادہ تر گناہوں کی طرف ہوتاہے، نفس انگڑائیاں لینے لگتا ہے، اور اپنی خواہشات پر چلنے کی ترغیب دیتا رہتا ہے،اور دنیا بھی اُسے اپنی طرف کھینچتی رہتی ہے، ایسے وقت جہنم کا ذکر اور اس کی تکالیف کا ذکر زیادہ مناسب ہوتا ہے،تاکہ خوفِ خدا پیدا ہواور گناہ کی ہمت نہ ہو۔ اور زمانۂ شیوخت اور بڑھاپے میں رجاء (اُمید) کا مضمون زیادہ سننا اور سنانا چاہیے، (تاکہ اُمید غالب ہو )کیونکہ جب اللہ تبارک وتعالیٰ سے ملاقات کا وقت قریب ہو تو آدمی اللہ تبارک وتعالیٰ کے پاس اچھی اُمید کے ساتھ جائے۔کیونکہ بندہ کا جیسا گمان ہوتا ہے ویسا ہی اللہ پاک اس کے ساتھ معاملہ کرتے ہیں۔ ’’ اَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِ یْ بِیْ‘‘۱؎ میں اپنے بندے کےمجھ سے گمان کے ساتھ ہوتا ہوں۔ اگر وہ مجھ سے اچھا گمان رکھتا ہے تو میں اُس کے ساتھ اچھا ہی برتاؤ کرتا ہوں ۔ وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتَانِ‘‘ میں ’’ربّ‘‘ذکر کرنے کی وجہ: اس آیت میں اللہ پاک نے خوف کے ساتھ ’’رب‘‘ کو بیان فرمایاہے، اور’’رب‘‘ کے معنی ہے،پالنے والااور نعمتیں عطا کرنےوالا،اس میں اس جانب اشارہ ہےکہ آدمی یہ سونچے کہ کل قیامت میں نعمتوں کی پوچھ گچھ ہونے والی ہے،اور نعمتوں کے بارےمیں سوال کرنے والی وہی ذات ہے،جو دنیا میں نعمتیں دینے والی تھی،اور پالنے والی تھی،تا کہ اس استحضار سے آدمی شرمندہ ہو اور اس کے اندر سے ناشکری اور نافرمانی ختم ہو۔ ------------------------------ ۱؎:صحیح بخاری:کتاب التوحید؍ باب قول اللہ ویحذر کم اللہ نفسہ۔